تیستا سیتلواڑ کو فوری رہا کیا جائے: جماعت اسلامی ہند
نئی دہلی، جون 26: انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی تیستا سیتلواڑ کی گجرات پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے پریس کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ ” انسانی حقوق کی یہ کارکن مظلوم اور ستائے ہوئے لوگوں کے حقوق کے دفاع کے لیے کام کرتی ہیں۔
ان کی این جی او’سی جے پی‘ ’’سیٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس“ نے 2002 میں گجرات کے اندر مسلم مخالف فسادات کے متاثرین کو قانونی مدد فراہم کی تھی۔ ان کے انہی کاموں کی وجہ سے مذکورہ فسادات کے متاثرین کی ایک بڑی تعداد کو انصاف ملا اور فسادات میں ملوث متعدد پولیس اہلکاروں سمیت ملزمان کو سزا دی گئی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ محترمہ سیتلواڑ کی این جی او کی جانب سے موثر پیش رفت اور کڑی محنت کی وجہ سے ہی اُس وقت کی مرکزی حکومت کو بڑی تعداد میں متاثرین کو مالی معاوضہ ادا کرنے پر مجبور ہونا پڑا تھا اور یہ معاوضہ 1984 کے فسادات کے سکھ متاثرین کو دیئے گئے معاوضے کے برابر تھا۔
انھوں نے کہا کہ ”کسی کو محض اس لیے نشانہ بنانا کہ اس کی سرگرمیوں سے چند سیاست داں اور حکومت کے کچھ لوگوں کو پریشانیاں ہوسکتی ہیں، ایسا کرنا ملک کے جمہوری نظام کے لئے خطرے کا اشارہ ہے۔ اس سے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد اور گروپوں کا کمزوروں کے ساتھ کھڑے ہونے کا حوصلہ پست ہو گا۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ انسانی حقوق یا سماج کے لیے کام کرنے والا کوئی بھی کارکن، حکومت اور انتظامیہ کا مخالف یا دشمن نہیں ہوتا ہے بلکہ ان کی سرگرمیاں عوام کو انصاف فراہم کرنے میں حکومت کی مددگار ہوتی ہیں۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ وہ سماجی اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھے اور ان کی محنتوں کی حوصلہ افزائی کرے ۔‘‘