تنازعہ کے بعد ’فلم دی کیرالہ اسٹوری‘ کے مواد میں تبدیلی،32 ہزار کے دعوے کی جگہ اب محض تین خواتین کا ذکر
سپریم کورٹ نے فوری طور پر فلم پر پابندی عائد کرنے کی درخواست پر سماعت سے انکار کر دیا ہے
نئی دہلی ،03مئی :۔
مسلمانوں اور اسلام کے خلاف ہندو پروپیگنڈے پر مبنی فلم ’دی کیرالہ اسٹوری‘ابھی آئندہ 5مئی کو ریلیز ہوگی لیکن اس سے پہلے فلم کے مواد پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے ۔فلم کے ٹیزر میں 32 ہزار لڑکیوں کے آئی ایس آئی جوائن کرنے کے دعوے پر سوال کھڑے ہو گئے جس کے بعد فلم سازوں نے فوری طور پر انٹرو میں تبدیلی کر دی ہے اور نیا ٹیزر ریلیز کیا گیا ہے جس میں 32 ہزار خواتین کی جگہ محض تین خواتین کا ذکر ہے ۔
رپورٹ کے مطابق اب بدلے ہوئے انٹرو میں کہا گیا ہے کہ 3 خواتین کا ’برین واش‘ کرنے کے بعد مذہب تبدیل کیا گیا اور انھیں ہندوستان اور بیرون ممالک میں دہشت گردانہ مشن پر بھیجا گیا۔ اس سے قبل انٹرو میں کہا گیا تھا کہ تقریباً 32000 خواتین کیرالہ سے لاپتہ ہو گئی ہیں۔
واضح رہے کہ 5 مئی کو ریلیز ہونے والی فلم نے اس وقت ایک بڑا تنازعہ پیدا کر دیا جب اس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ 32000 خواتین نے ریاست چھوڑ دی ہے۔ جیسے ہی فلم کا ٹیزر جاری کیا گیا، برسراقتدار سی پی آئی (ایم) کی قیادت والی بایاں محاذ اور یو ڈی ایف نے فلم میں ہندوتو پروپیگنڈے کے خلاف محاذ کھول دیا اور فلم کی اسکریننگ پر پابندی کا مطالبہ کرنے لگے ۔
دریں اثنا کیرالہ میں حزب مخالف لیڈر وی ڈی ستیسن کا بھی اس معاملے میں کہنا ہے کہ ان کا رخ واضح ہے اور اظہارِ رائے کی آزادی کے نام پر وہ کسی کو بھی افواہ پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے اور اس سے مناسب طریقے سے نمٹا جائے گا، اور وہ پہلے ہی فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ فلم کی نمائش پر روک لگانے کے مطالبہ کو لے کر منگل کو کیرالہ ہائی کورٹ میں ایک عرضی بھی داخل کی گئی ہے۔
فیکٹ چیکر اور آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے فلم کے انٹرو میں تبدیلی کا ذکر کرتے ہوئے ٹویٹر پر شیئر کیا کہ کیرالہ میں 32000 خواتین کی دل دہلا دینے والی کہانیوں سے! جلد آ رہا ہے کیرالہ کے مختلف حصوں کی 3 نوجوان لڑکیوں کی سچی کہانی’۔انہوں نے لکھا کہ پروپیگنڈا فلم کے ٹیزر نے اب یوٹیوب پر ‘دی کیرالہ اسٹوری’ کی تفصیل کو تبدیل کر دیا ہے۔
دریں اثنا سپریم کورٹ نے دی کیرالہ فلم کی ریلیز پر پابندی عائد کرنے کی عرضی پر سماعت سے انکار کر دیا ہے ۔ایڈو کیٹ نظام پاشا نے فوری طور پر اس فلم پر پابندی عائد کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فلم ہیٹ اسپیچ کو مشتہر کرتی ہے ،آڈیو ،ویڈیو پروپیگنڈا ہے ۔سپریم کورٹ نے عرضی گزار سے سوال کیا کہ ہائی کورٹ سے رخ کیوں نہیں کیا ،ہر درخواست سپریم کورٹ سے شروع نہیں ہو سکتی ۔