تلنگانہ: این ڈی آر ایف کے ساتھ سیلاب متاثرین کی امداد میں مصروف جماعت اسلامی، ایس آئی او کے کارکنان
ایس آئی او کارکنان نے سیلاب میں پھنسے لوگوں تک کھانا ،کپڑا کے علاوہ ضروری اشیا پہنچانے کے ساتھ ساتھ اپنے محدود وسائل سےلوگوں کو بڑی تعداد میں محفوظ مقام پر پہنچایا
حیدرآباد ،نئی دہلی،31جولائی :۔
حالیہ دنوں میں ملک کی مختلف ریاستوں میں موسلا دھار بارش کی وجہ سے ندیوں اور دریاؤں میں طغیانی پیدا ہو گئی ۔ندی اور ڈیم اوور فلو ہونے کی وجہ سے پانی شہروں میں داخل ہو گیا جس کی وجہ سے متعدد ریاستوں میں متعدد شہر سیلاب جیسے حالات سے دو چار ہو گئے ۔ان ریاستوں میں دہلی ،تلنگانہ سر فہرست ہیں جہاں گھنی آبادی میں پانی داخل ہونے کی وجہ سے لوگوں کو مختلف پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ایسی پریشانی کی حالت میں جہاں این ڈی آر ایف کے ممبران متاثرین کے لئے راحت اور بچاؤ کے کام میں مصروف نظر آئے وہیں ملک کی معروف اور فعال تنظیم جماعت اسلامی ہند اور اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) کے کارکنان بھی این ڈی آر ایف کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر متاثرین کی مدد میں پیش پیش نظر آئے ۔
حیدر آباد سے انڈیا ٹو مارو سے وابستہ اسعد احمد کی رپورٹ کے مطابق تلنگانہ کے ضلع ورنگل کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو راحت اور بچاؤ خدمات فراہم کرنے میں جماعت اسلامی ہند اور ایس آئی او کے کارکنان اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف) اور پولیس ٹیم کے ساتھ مل کر پانی بھرے علاقوں سے لوگوں کو بچانے کے لیے راحت اور بچاؤ کی کارروائیاں کیں۔
تلنگانہ میں گزشتہ چند دنوں کے دوران سب سے زیادہ بارش ہوئی جس کے نتیجے میں کئی اضلاع میں زبر دست نقصان ہوا ہے۔ موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے سیلاب سے جان و مال کو بہت نقصان ہوا ہے اور بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہوگئے ہیں۔ ریاست میں 27 جولائی کو موسلا دھار بارش کی وجہ سے آنے والے سیلاب سے ورنگل اور ملوگو سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں شامل ہیں۔
ریاستی حکومت کے سرکاری ذرائع کے مطابق ہفتہ تک سیلاب کی وجہ سے 23 لوگوں کی موت ہو چکی ہے، جن میں سے 14 صرف ملوگو ضلع کے رہنے والے ہیں۔ ملوگو ضلع میں ہلاک 14 افراد میں سے 8 صرف کونڈئی گاؤں کے رہنے والے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی کم ہونے کے بعد لاشیں ملنے کی صورت میں مرنے والوں کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ریاست بھر میں موسلا دھار بارشوں سے سیلاب کی زد میں آنے والے علاقوں سے 30,000 سے زیادہ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ انتظامیہ نے سماجی تنظیموں کی مدد سے انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔
سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو خوراک اور کپڑے فراہم کرنے کے علاوہ جماعت اسلامی اور ایس آئی او نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے امدادی کارروائیوں میں بھی حصہ لیا۔
جے آئی ایچ اور ایس آئی او کے کارکنان، جن کے پاس مناسب کشتیاں نہیں تھیں، بچاؤ کے کاموں کے لیے ٹیوبوں کا استعمال کر رہےتھے۔ ایس آئی او نے ایک ریسکیو ٹیم تشکیل دی جس کا ایمرجنسی فون نمبر 7288957299 سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا تاکہ کسی کو بھی ہنگامی مدد کی ضرورت ہو انہیں کال کر سکے۔
جماعت اسلامی ورنگل اربن اینڈ رورل یونٹ کے صدر عبدالحنان کے مطابق ورنگل کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے نعیم نگر، رام نگر، کاکتیہ فیز 2 کالونی، ہنٹر روڈ، شیو نگر اور نہرو نگر ہیں۔ ایس آئی او اور جے آئی ایچ ان علاقوں میں راحت اور بچاؤ کے کاموں میں سرگرم عمل ہیں۔
ایس آئی او ورنگل سٹی کے صدر حافظ فہیم الدین نے کہا کہ ان کے کارکنان نے آٹھ دن پہلے بچے کو جنم دینے والی ایک خاتون کو بچانے کے لیے 8 فٹ گہرے پانی میں داخل ہوئے۔
اس کے علاوہ، جماعت اسلامی اورایس آئی او نے پولیس کے ساتھ فعال طور پر تعاون کیا اور ایمر جنسی کال کو مناسب حکام تک پہنچایا۔ مثال کے طور پر، جب نعیم نگر کے واگ دیوی ہاسٹل میں تقریباً 100 سے 150 لڑکیاں پھنس گئیں، تو انہوں نے فوری طور پر پولیس اور ضلع کلکٹر کے ساتھ تال میل کیا، جس کے نتیجے میں ایک کامیاب بچاؤ آپریشن ہوا۔