بے روزگاری کی شرح فیصد میں اضافہ، حکومت کے پاس کوئی علاج نہیں
اعداد و شمار اس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ہندوستانی معیشت میں جو مندی کا رجحان ہے اس کا واضح اثر صنعت پرنظر آ رہا ہے اور کاروبار کم ہونے کی وجہ سے بے روزگاری کی شرح فیصد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے
سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکنامی کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق شہروں میں یہ شرح فیصد8.85 اور دیہات میں بے روزگاری کی شرح 8.28 فیصد رہی۔ یہ اعداد و شمار اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ہندوستانی معیشت میں جو مندی کا رجحان ہے اس کا واضح اثر ہندوستانی صنعت پرنظر آ رہا ہے اور کاروبار کم ہونے کی وجہ سے بے روزگاری کی شرح فیصد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
نریندر مودی حکومت نےابھی تک معاشی مندی سے نمپٹنے کی جتنی بھی کوششیں کی ہیں سب ہی ناکام نظر آ رہی ہیں۔ اب جس تیزی سے بے روزگاری کی شرح فیصد میں اضافہ ہو رہا ہے اس کا اثر اقتصادیات پر تو ہوگا ہی ساتھ میں سیاسی بھی ہو سکتا ہے کیونکہ ہمارا ملک نوجوان ملک کہا جاتا ہے جہاں کی پینتس فیصد آبادی نوجوانوں کی ہے۔
واضح رہے سال 2014 میں بی جے پی نے انتخابات میں وعدہ کیا تھا کہ وہ ہر سال دو کروڑ روزگار فراہم کرے گی لیکن نئے روزگار تو فراہم ہوئے نہیں بلکہ ایک بڑی تعداد میں لوگوں کے پرانے روزگار بھی چلے گئے۔ حکومت کی نوٹ بندی کے فیصلہ کی وجہ سے ملک کی گھریلو صنعت تباہ ہوگئی اور چھوٹے کاروبار بھی بند ہوگئے۔ جی ایس ٹی کے غلط نفاذ کی وجہ سے بھی کاروبار متاثر ہوا ہے۔