بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد دہلی آ سکتے ہیں: عدالت نے ضمانت کے شرائط میں کی رود و بدل
نئی دہلی، جنوری 21: بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد کو بڑی راحت دیتے ہوئے دہلی کی ایک عدالت نے منگل کے روز اپنی 15 جنوری کی ضمانت کی شرائط میں ترمیم کی اور انتخابی مقاصد کے لیے انھیں دہلی آنے کی اجازت دی۔ پچھلے حکم میں عدالت نے طبی وجوہات کے علاوہ ان کے دہلی کے دورے پر ایک ماہ کے لیے پابندی عائد کردی تھی۔
آزاد کو متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے ہجوم کو اکسانے کے الزام میں 21 دسمبر کی شام کو تاریخی جامع مسجد کے قریب سے گرفتار کیا گیا تھا۔ 15 جنوری کو ضمانت ملنے کے بعد اگلے دن وہ جیل سے رہا ہوئے تھے۔
تاہم تیس ہزاری عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج ڈاکٹر کامنی لاؤ نے آزاد سے کہا ہے کہ وہ دہلی میں اپنے دورے اور دن کے شیڈول کے بارے میں ڈی سی پی (کرائم) کو بتائیں اور جب بھی دہلی میں ہوں تو درخواست میں مذکور مقام پر ہی قیام کریں۔
شرائط میں ترمیم کے لیے اپنی درخواست میں آزاد نے کہا کہ ایک سماجی کارکن ہونے کے ناطے اس شرط سے کہ وہ علاج کے سوا چار ہفتوں کے لیے دہلی کا دورہ نہ کریں، ان کے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں۔
جج نے حکم میں کہا "جمہوریت میں انتخابات سب سے بڑا جشن ہوتا ہے، جس میں زیادہ سے زیادہ شرکت ہونی چاہیے، تو یہ مناسب ہے کہ اسے شرکت کی اجازت دی جائے”۔
ترمیم شدہ شرائط حسب ذیل ہیں:
– اگر وہ ہفتہ کے دن دہلی آتا ہے تو پہلے دہلی کے ڈی سی پی کے سامنے حاضری دینی ہوگی۔
– اگر وہ دہلی یا سہارنپور کے علاوہ کہیں اور ہے تو اسے ٹیلی فون یا ای میل کے ذریعہ ڈی سی پی کو آگاہ کرنا ہوگا۔
– جب بھی دہلی میں ہو اسے اپنے شیڈول سے ڈی سی پی کرائم کو آگاہ کرنا چاہیے۔
– جب بھی دہلی میں ہو تو اسے دیے گئے پتے پر رہنا چاہیے۔
واضح رہے کہ 15 جنوری کو ضمانت کے حکم میں آزاد سے جیل سے رہائی کے 24 گھنٹوں کے اندر دہلی چھوڑنے، ایک مہینے کے لیے دہلی نہ آنے اور ہر ہفتے کے روز یوپی کے اپنے آبائی مقام سہارنپور میں اپنے مقامی پولیس اسٹیشن کو رپورٹ کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ انہیں صرف طبی مقاصد کے لیے دہلی آنے کی اجازت دی گئی تھی۔