بھارت کی سرکردہ مسلم قیادت کا فلسطین پر مشترکہ اعلامیہ

غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے خلاف حکومت ہند اور عالمی برادری سے فوری اقدام کی اپیل

0

نئی دہلی (دعوت نیوز ڈیسک)

مسلم تنظیموں، مذہبی رہنماؤں اور سول سوسائٹی کا اسرائیل سے عسکری و اقتصادی بائیکاٹ کا مطالبہ
ملک کی بڑی مسلم تنظیموں، مذہبی رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے نمائندہ افراد نے فلسطین کے بحران پر ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں حکومت اور عالمی طاقتوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ غزہ میں جاری ظلم و بربریت کو روکنے کے لیے فوری مداخلت کریں۔
فلسطین کے بارے میں مشترکہ اعلامیہ
ہم، بھارت کی مسلم تنظیموں کے رہنما، مذہبی علماء اور ملک کے امن پسند شہری، غزہ میں جاری نسل کشی اور انسانیت سوز بحران کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہم بیس کروڑ سے زائد بھارتی مسلمانوں اور وطن عزیز کے تمام امن پسند شہریوں کی جانب سے فلسطینی عوام کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم حکومتِ ہند، عالمی رہنماؤں اور دنیا بھر کے با ضمیر انسانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
فلسطینی عوام پر جاری جارحانہ اسرائیلی حملے منظم نسل کشی کی صورت اختیار کر چکے ہیں، ان حملوں میں گھروں، دواخانوں، اسکولوں اور پناہ گزیں کیمپوں کو نشانہ بنایاجا رہا ہے۔ اکتوبر 2023 سے اب تک تقریباً ایک لاکھ معصوم فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق جارحانہ اسرائیلی بمباری کے سبب غزہ کے نوے فیصد طبی مراکز یا تو پوری طرح تباہ ہو چکے ہیں یا ناکارہ ہو چکے ہیں، اس وقت پورے غزہ میں گنتی کے چند غذائی مراکز بچے ہیں جو بیس لاکھ سے زائد افراد کی ضرورتوں کی تکمیل کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ سترہ ہزار سے زائد بچے یتیم ہو چکے، جبکہ اس جنگ نے پانچ لاکھ سے زائد بچوں کو تعلیم سے محروم کر دیا ہے۔ ایک جانب غزہ میں اتنی سنگین بحرانی کیفیت ہے اور دوسری جانب ہزاروں ٹن خوراک اور طبی امداد سرحدوں پر روک دی گئی ہے، پانی و صفائی کے نظام کی تباہی کے سبب غزہ میں مہلک بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ اگر فوری طور پر ناکہ بندی ختم نہ کی گئی تو غزہ میں مکمل طور پر قحط سالی کا خطرہ ہے۔
ایسی صورت میں عالمی برادری کی خاموشی نا قابل قبول ہے۔ ہم عالمی طاقتوں اور تمام  ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ عسکری و اقتصادی تعلقات منقطع کریں اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کے خاتمہ کے مطالبے کی حمایت کریں۔ ہم تمام مسلم ممالک سے بھی پر زور اپیل کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل اور امریکہ پر دباؤ ڈالیں تاکہ غزہ میں جاری نسل کشی کو روکا جا سکے۔
تاریخی اعتبار سے ہمارا ملک ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ کھڑا رہا ہے؛ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم پوری قوت سے اس تاریخی روایت کی پاسداری کریں۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ملک کی اخلاقی اور سفارتی روایت کا احترام کرے، کھل کر اسرائیل کی سفاکانہ کارروائیوں کی مذمت کرے، اس کے ساتھ عسکری اور اسٹریٹجک تعلقات کو معطل کرے۔ فلسطینی عوام کی جائز جدوجہد میں ان کا ساتھ دے اور عالمی سطح پر خطہ میں امن و استحکام کی کوششوں میں بھرپور حصہ لے۔ ہم اپنی حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ کے مظلومین کے لیے فوری امداد کا انتظام کرے اور غزہ میں خوراک، پانی، ایندھن اور طبی سامان کی ترسیل کے لیے کی جانے والی سفارتی کوششوں میں بھرپور حصہ لے۔
ہم عام شہریوں اور اداروں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ اسرائیلی مصنوعات اور ان کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں جو کسی بھی طریقے سے اس نسل کشی میں شریک ہیں۔ سول سوسائٹیاں، تعلیمی ادارے اور مذہبی تنظیمیں ملک میں مظلوموں کی آواز بنیں اور فلسطینی جدوجہد کے خلاف پھیلائے جانے والے پروپیگنڈے اور جھوٹے بیانیے کو بے نقاب کریں۔ ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فلسطین کے لیے جاری پُرامن اور قانونی مزاحمت میں پر جوش شرکت کریں۔ غزہ کے لیے یکجہتی مارچ، بیداری مہمات، علمی مذاکروں اور بین المذاہب تقاریب کا اہتمام کیا جائے تاکہ یہ پیغام جائے کہ بھارتی ضمیر خاموش نہیں ہے۔ اس بات کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ فلسطین کے حق میں آواز بلند کرنے والوں کو ریاستی ہراسانی یا دباؤ کا سامنا نہ کرنا پڑے اور ہر شہری کو اظہارِ رائے کی آزادی حاصل رہے۔
یہ بات بے حد اہم ہے کہ اس تنازعہ کے سلسلے میں ہمارا موقف وقتی سیاسی مفادات کے بجائے آئین میں درج اصولوں اور ہماری تہذیبی اور اخلاقی قدروں پر مبنی ہو۔ بے گناہ انسانوں کی نسل کشی کے وقت خاموش یا غیر جانب دار رہنا سفارت کاری نہیں بلکہ اخلاقی دیوالیہ پن کی علامت ہے۔ اب وقت ہے کہ ہم غزہ کے عوام کے ساتھ کھل کر یکجہتی کا عملی مظاہرہ کریں۔ ہمارے اقدامات انصاف کے تقاضوں اور انسانی ہمدردی کی ہماری روایت سے ہم آہنگ ہوں۔ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے، ہمیں ایک ہو کر اس نسل کشی کو روکنے کے لیے آواز اٹھانا ہوگا۔
یہ اپیل مندرجہ ذیل قومی و ملی شخصیات کی طرف سے جاری کی گئی ہے:
صدر جمیعت العلماء ہند مولانا ارشد مدنی، صدر، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی، امیر مرکزی جمیعت اہل حدیث مولانا علی اصغر امام مہدی، جنرل سکریٹری، جمیعت العلماء ہند مولانا حکیم الدین قاسمی، امیر شریعت، امارت شریعہ بہار، اڑیسہ، جھارکھنڈ، مغربی بنگال مولانا احمد ولی فیصل رحمانی، امام، شاہی جامع مسجد، فتحپوری مفتی مکرم احمد، معروف خطیب اہل سنت، سابق ممبر پارلیمنٹ (راجیہ سبھا) مولانا عبیداللہ خان اعظمی، نائب امیر، جماعت اسلامی ہند ملک معتصم خان، جنرل سیکریٹری، آل انڈیا ملی کونسل ڈاکٹر محمد منظور عالم، سابق چیئرمین، دہلی مائنریٹی کمیشن ڈاکٹر ظفر الاسلام خان، صدر، ایس آئی او آف انڈیا جناب عبد الحفیظ، معروف شیعہ خطیب و عالم دین مولانا محسن تقوی، سابق وائس چانسلر پروفیسر اختر الواسع وغیرہ

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 03 جولائی تا 09 اگست 2025