بھارت آر سی ای پی میں شامل نہیں ہوگا ، بنیادی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں: وزیر اعظم
بھارت نے پیر کے روز چین کی زیرقیادت میگا تجارتی معاہدے میں شامل ہونے کے دروازے بند کردیئے ، وزیر اعظم نریندر مودی نے فیصلہ کیا ہے کہ قوم کے بنیادی مفادات پر "کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا” کیونکہ اس معاہدے سے ہزاروں لوگوں ، خاص طور پر سماج کے کمزور طبقوں پر اثر پڑے گا۔
مودی نے یہ فیصلہ جامع اقتصادی شراکت داری کے علاقائی معاہدے (آر سی ای پی)کے بارے میں یہ فیصلہ بنکاک میں منعقدہ سربراہ اجلاس میں سنایا۔
ذرائع کے مطابق ، وزیر اعظم بھارت کے ذریعے اس تجارتی معاہدے میں شامل نہ ہونے پر کے فیصلے پر ڈٹے رہے ، کیونکہ اہم معاملات کو حل نہیں کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ چار اہم امور میں یہ چیزیں شامل تھیں: اچانک درآمدی اضافے پر ناکافی تحفظ، چین کے ساتھ ناکافی تفریق ، 2014 کو اساسی سال مانتے ہوئے بنیادی اصولوں سے ممکنہ روگردانی، نیز منڈی تک رسائی اور نان ٹیرف میں رکاوٹوں کے سلسلے میں کسی معتبر یقین دہانی کا نہ ہونا۔
وزارت خارجہ کے سیکرٹری ایسٹ ، وجے ٹھاکر سنگھ نے آر سی ای پی سربراہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں کہا ، "اس سے موجودہ عالمی صورتحال کے ہمارے جائزے کے ساتھ ساتھ معاہدے کے منصفانہ اور توازن کی بھی عکاسی ہوتی ہے۔”
انہوں نے کہا ، "بھارت کے پاس بنیادی دلچسپی کے اہم معاملات تھے جو حل نہیں ہوئے۔”
بھارت نے کاشتکاری کے شعبے ، ڈیری سیکٹر کے ساتھ ساتھ مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے مجوزہ معاہدے کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج دیکھا ہے۔
یہ کہتے ہوئے کہ بھارت تجارتی معاہدے میں شامل نہیں ہوگا ، مودی نے مہاتما گاندھی کے "سب سے کمزور اور غریب ترین کا چہرہ یاد کرنے کے مشورے کی بات کی اور پھر پوچھا کہ کیا یہ اقدامات ان کے کسی کام کے ہیں؟”
وجئے سنگھ نے کہا کہ بھارت نے "آر سی ای پی مباحثوں میں نیک نیتی سے حصہ لیا ہے اور ہمارے مفادات کے واضح نظریہ کے ساتھ سختی سے بات چیت کی ہے۔”
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا بھارت کسی اور تاریخ میں اس معاہدے میں شامل ہوجائے گا ، تو انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت نے "اس بات سے آگاہ کیا ہے کہ ہم آر سی ای پی میں شامل نہیں ہوں گے”۔
آر سی ای پی دس آسیان ممالک، برونئی، کمبوڈیا، انڈونیشیا، سنگاپور، تھآئی لینڈ، ویت نام اور اس کے ۶ شراکت داروں کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدہ ہے۔ آر سی ای پی کے رکن ممالک کا مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی)49 عشاریہ 5 ٹریلین ڈالر ہے ، جو دنیا کی جی ڈی پی کا تقریبا 39 فیصد ہے ، جس میں چین اور بھارت کے مشترکہ جی ڈی پی نصف سے زیادہ ہے۔