بٹو بجرنگی کی گرفتاری کے بعد وشو ہندو پریشد نے لا تعلقی کا کیااظہار
نئی دہلی،16 اگست :۔
ہریانہ کے نوح اور میوات میں گزشتہ دنوں ہوئے تشدد اور فرقہ وارانہ فسادات میں ایک اہم نام بٹو بجرنگی کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے ۔منگل کو بٹو بجرنگی کی گرفتاری عمل میں آئی ہے ۔بٹو بجرنگی پر 31 جولائی میں نوح ضلع میں ہوئے تشدد کا اہم ملزم مانا گیا تھا اور اس تعلق سے معاملہ درج کیا گیا تھا۔
بٹو بجرنگی خود کوبجرنگ دل کا رہنما بتاتا رہا ہے اور نوح تشدد سے پہلے اس نے بجرنگ دل کے ایک کارکن کے طور پر مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی کی تھی جس کا ویڈیو وائرل ہوا تھا ۔ اس کے علاوہ بٹو بجرنگی کےبجرنگ دل کے متعدد اہم اور بڑے رہنماؤں کے ساتھ تصاویر بھی ہیں ۔منگل کو ہوئی گرفتاری کے بعد اپ سوشل میڈیا ٹوئٹر پر وشو وہندو پریشد کی جانب سے ایک ٹوئٹ کیا گیا ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ بٹو بجرنگ کا بجرنگ دل سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
جن ستا ہندی کی رپورٹ کے مطابق وشو ہندو پریشد کے قومی ترجمان پرویش چودھری نے کہا کہ ہم کبھی ایسے شخص کو اپنے ساتھ نہیں لیتے جس میں ہندو ثقافت کی سمجھ نہ ہو ، ہمارا بٹو بجرنگی سے کوئی تعلق نہیں رہا ہے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وشو ہندو پریشد کے ترجمان نے کہا کہ ہم نے آج انڈین ایکسپریس کے پہلے صفحے پر پڑھا کی بٹو بجرنگی کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ اس کا تعلق بجرنگ دل سے دکھایا گیا ہے ، ہم ہندو ثقافت کو فروغ دینے کے لئے کام کرتے ہیں اور ہماری ثقافت میں تشدد یا تشدد کی بات کرنے کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔ پرویش چودھری نے آگے کہا کہ ہم نوح میں لڑنے نہیں گئے تھے نہ ہم نے وہاں تشدد کی بات کہی ہے جو قصور وار ہیں انہیں سزا دی جائے ۔
وشو ہندو پریشد کے نام سے ایکس (ٹویٹر ) پر لکھا گیا ہے کہ کہ بٹو بجرنگی کا بجرنگل دل سے کوئی ناطہ نہیں ہے ۔ٹوئٹ میں لکھا ہے راج کمار عرف بٹو بجرنگی جسے بجرنگ دل کارکن بتایا جا رہا ہے اس کا بجرنگ دل سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا۔ اس کے ذریعہ مبینہ طور سے جاری کئے گئے ویڈیو مواد کو بھی وشو ہندو پریشد مناسب نہیں مانتا۔