بنگلور تشدد: سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ کے بعد شہر میں کشیدگی، سو سے زیادہ افراد گرفتار
کانگریس ایم ایل اے کے رشتے دار کے ذریعےپیغمبر اسلام پر قابل اعتراض پوسٹ کیے جانے کے خلاف شہر میں تشدد پھوٹ پڑا، پولیس کی فائرنگ میں تین لوگ ہلاک
منگل کی شب پیغمبراسلام حضرت محمد ﷺ کے خلاف قابل اعتراض پوسٹ لکھنے کے الزام میں بنگلورو کے پلاکیشی نگر میں کانگریس کے ایک ایم ایل اے کے گھر پر منگل کی رات بھیڑ نے حملہ کردیا۔ اطلاعات کے مطابق اس سے پہلے بھیڑ نے تھانے جاکر ملزم کے خلاف رپورٹ درج کرانا چاہی لیکن پولیس کے انکار کرنے پر بھیڑ ملزم کے رشتے دار ایم ایل اے کے گھر پہنچ گئی اور وہاں پر اس نے مبینہ طور پر پتھراو ٔکیا۔ پولیس نے بھیڑ پر فائرنگ کی جس میں کم سے کم تین لوگوں کی موت ہو گئی۔ اس تشدد میں سو سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق، کانگریس ایم ایل اے اکھنڈ شری نواس مورتی کے رشتہ دار پی نوین نے پیغمبر اسلام کے بارے میں سوشل میڈیا پر ایک قابل اعتراض پوسٹ کی جس کے بعد بھیڑ اکٹھا ہو گئی۔ انہوں نے مورتی کے گھر میں توڑ پھوڑ کی اور باہر کھڑی گاڑیوں کونقصان پہنچایا۔
بھیڑ نے الزام لگایا ہے کہ ایم ایل اے کے رشتہ دار کی جانب سے کیا گیا فیس بک پوسٹ اسلام اور اس کے عقائد کے لیےتوہین آمیز ہے۔نیو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پی نوین کی گرفتاری کی مانگ کو لےکر بھیڑ نے دو پولیس اسٹیشنوں کے جی ہلی اور ڈی جے ہلی پر حملہ کیا اوریہاں تک کہ پولیس پر پتھراؤ کر انہیں جلانے کی بھی کوشش کی گئی۔ بھیڑ نوین کی فوراًگرفتاری کی مانگ کر رہی تھی۔
اطلاعات کے مطابق، پی نوین نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے فیس بک اکاؤنٹ پر کیا گیا پوسٹ ان کا نہیں تھا، بلکہ کسی نے ان کے اکاؤنٹ کو ہیک کر لیا تھا۔ تاہم پولیس نے پوچھ تاچھ کے لیے ملزم کو حراست میں لے لیا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، بنگلورو پولیس کمشنر کمل پنت نے بدھ کی صبح قابل اعتراض پوسٹ کے لیےملزم پی نوین کو گرفتار کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آتش زنی، پتھراؤ اور پولیس پر حملے کے الزام میں 110 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں پولیس کمشنر نے بتایا کہ انھیں اطلاع ملی ہے کہ تشدد کے واقعات میں کم سے کم تین لوگوں کی موت ہو گئی ۔ حالانکہ پنت نے بتایا کہ تشدد کے دوران 50 سے زیادہ پولیس اہل کار زخمی ہوئے ہیں، جن میں ڈی ایس پی سطح کے سینئر افسر بھی شامل ہیں۔
بنگلورو پولیس نے ٹوئٹ کیا کہ اسے بھیڑ پر لاٹھی چارج کرنا پڑا، آنسو گیس چھوڑنے پڑے اور آخر میں انہیں قابو کرنے کے لیے گولی چلانی پڑی۔پنت نے ٹائمس آف انڈیا کو بتایا،‘ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں بچا تھا، اس لیے ہمیں ہوائی فائر کرنا پڑا۔’بناسواڑی پولیس سب ڈویژن میں کرفیو لگایا گیا ہے اور پورے شہر میں دفعہ 144 لگائی گئی ہے۔
دی نیوز منٹ نے بتایا کہ کنڑ سماچار چینل سورنا نیوز کے صحافیوں پر بھی مبینہ طور پر بھیڑ کے ذریعے حملہ کیا گیا تھا۔ رپورٹروں کے کیمرے توڑ دیے گئے اور دو اسٹاف زخمی ہو گئے، جن کا اسپتال میں علاج چل رہا ہے۔انڈیا ٹو ڈے کے ایک رپورٹر کے مطابق ان کی ٹیم پر پولیس نے حملہ کیا، جب کہ انہوں نے پولیس کو بتایا تھا کہ وہ صحافی ہیں۔ رپورٹر کے مطابق وہاں کوئی بھیڑ موجود نہیں تھی۔
دی نیوز منٹ نے اطلاع دی ہے کہ ان کے ایک صحافی پر بھی پولیس نے حملہ کیا تھا۔
وزیر داخلہ بساواراج بومئی نے کہا کہ فساداور شرپسندی قانون کے خلاف ہے اور انہوں نے پولیس کو کھلی چھوٹ دے دی ہے وہ تشدد کو روکنے کے لیے مناسب قدم اٹھائیں۔ انہوں نے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کرامن و امان بنائے رکھنے کی اپیل کی۔انہوں نے کہا، ‘جو بھی معاملہ ہے، ہم اس کی جانچ کریں گے، لیکن توڑ پھوڑ اس کاحل نہیں ہے۔ ہم نے جوانوں کی تعیناتی کر دی ہے۔ میں نے معاملے میں پولیس کو کھلی چھوٹ دی ہے۔ جو بھی اس میں قصوروار پایا جائےگا، ہم اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔ لیکن لوگوں کو قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے۔’
اس کے علاوہ کئی مسلم رہنماؤں نے بھی ویڈیو پیغام جاری کر امن وامان بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے۔
مندر کی حفاظت کی مسلم نوجوانوں نے
بنگلور کشیدگی کے دوران ایک ویڈیو سامنے آیا ہے جس میں کچھ نوجوان انسانی زنجیر بناکر ایک مندر کی ڈھال بن گئے ہیں اور تشدد پر آمادہ بھیڑ کو مندر کو نقصان پہنچانے سے روک رہے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ مسلم نوجوانوں نے ڈی جے ہلی پولیس اسٹیشن کے قریب شرپسندوں سے ایک مندر کی ایک حفاظت کی۔
#WATCH Karnataka: A group of Muslim youth gathered and formed a human chain around a temple in DJ Halli police station limits of Bengaluru city late last night, to protect it from arsonists after violence erupted in the area. (Video source: DJ Halli local) pic.twitter.com/dKIhMjQh96
— ANI (@ANI) August 12, 2020