بلقیس بانو مقدمے کے ملزمان کی قبل از وقت رہائی پر سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ
جسٹس بی وی ناگارتنا کی سربراہی والی بنچ نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا
نئی دہلی، 12 اکتوبر :
سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی قبل از وقت رہائی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ جسٹس بی وی ناگارتنا کی سربراہی والی بنچ نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
قبل ازیں سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ہم چھوٹ کی پالیسی پر سوال نہیں اٹھا رہے ہیں بلکہ صرف ان لوگوں کو دی گئی چھوٹ پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ عدالت نے کہا تھا کہ ہم دوسرے سوال پر ہیں کہ استثنیٰ دینا درست ہے یا نہیں۔ ہم استثنیٰ کے معروف تصور کو سمجھتے ہیں لیکن ہم پہلی بار استثنیٰ کے مسئلے سے نمٹ نہیں رہے ہیں۔ 24 اگست کو عدالت نے گجرات حکومت سے پوچھا تھا کہ کس طرح اتھارٹی نے مجرموں کو رہا کرنے میں آزاد صوابدید کا استعمال کیا۔ اتھارٹی آخرکار رہائی پر اتفاق رائے تک کیسے پہنچی؟
17 اگست کو عدالت نے گجرات حکومت سے سخت لہجے میں پوچھا تھا کہ رہائی کی اس پالیسی کا فائدہ صرف بلقیس کے مجرموں کو ہی کیوں دیا گیا۔ جیل قیدیوں سے بھری ہوئی ہے۔ باقی مجرموں کو اتنی بہتری کا موقع کیوں نہیں دیا گیا؟ عدالت نے گجرات حکومت سے پوچھا تھا کہ نئی پالیسی کے تحت کتنے مجرموں کو رہا کیا گیا۔ عدالت نے پوچھا تھا کہ بلقیس کے مجرموں کے لیے ایڈوائزری کمیٹی کس بنیاد پر بنائی گئی۔ عدالت نے پوچھا تھا کہ جب گودھرا عدالت میں مقدمہ نہیں چلایا گیا تو پھر وہاں کے جج سے رائے کیوں مانگی گئی۔
9 اگست کو بلقیس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ قواعد کے تحت انہیں سزا سنانے والے جج سے رائے لینی ہوگی، جس میں مہاراشٹرا کے جج نے کہا تھا کہ مجرموں کو استثنیٰ نہیں دیا جانا چاہئے۔ دسمبر 2022 میں سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کے مجرموں کی رہائی سے متعلق کیس میں دائر بلقیس کی نظرثانی کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ بلقیس بانو کی نظرثانی درخواست میں مطالبہ کیا گیا کہ 13 مئی 2022 کے حکم نامے پر نظر ثانی کی جائے۔