بلقیس بانو معاملے کے11مجرموں کی قبل ازوقت رہائی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی سماعت کے لئے سپریم کورٹ تیار
سی جے آئی کی صدارت والی بنچ نے کہا، خصوصی بنچ کی تشکیل پر غور کیا جائے گا
نئی دہلی،22مارچ :۔
سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کیس کے 11 مجرموں کی قبل از وقت رہائی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی سماعت کے لیے ایک نئی بنچ تشکیل دینے پر اتفاق کیا ہے۔ ان عرضیوں میں اس معاملے کے 11 قصورواروں کو رہا کرنے کے گجرات حکومت کے حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اس سے پہلے دسمبر 2022 میں سی جے آئی نئی بنچ کی تشکیل کی بار بار اپیلوں پر ناراض ہو گئے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس معاملے میں جلد کوئی سماعت نہیں ہوگی، پریشان نہ ہوں۔
واضح رہے کہ گزشتہ4 جنوری کو جسٹس بیلا ترویدی نے اس معاملے کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا۔ 21 اکتوبر 2022 کو سپریم کورٹ نے اس معاملے میں نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن کی طرف سے دائر درخواست کو مرکزی عرضی کے ساتھ ٹیگ کرنے کا حکم دیا تھا۔ درخواست میں گجرات حکومت کے قصورواروں کی رہائی کے حکم کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ 17 اکتوبر 2022 کو گجرات حکومت نے ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا کہ بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس کے مجرموں کو ان کی سزا کے 14 سال مکمل ہونے اور جیل میں ان کے اچھے برتاوکا حوالہ دے کر رہا کر دیا گیا تھا۔
حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ مجرموں کی رہائی مرکزی حکومت کی اجازت کے بعد کی گئی۔ گجرات حکومت نے کہا تھا کہ مجرموں کو رہا کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ کے 9 جولائی 1992 کو قیدیوں کی رہائی کے رہنما خطوط کی بنیاد پر لیا گیا تھا نہ کہ آزادی کے امرت مہوتسو کی وجہ سے۔ 24 ستمبر 2022 کو بلقیس بانو گینگ ریپ کیس کے مجرموں نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب داخل کیا۔ جواب میں کہا گیا کہ گجرات حکومت کا انہیں رہا کرنے کا فیصلہ قانونی طور پر درست ہے۔ ان کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی گزار سبھاشنی علی اور مہوا موئترا کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ فوجداری کیس میں تیسرے فریق کی مداخلت کا کوئی جواز نہیں ہے۔ مجرموں کے جواب میں کہا گیا کہ نہ تو گجرات حکومت اور نہ ہی متاثرہ نے ان کی رہائی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے۔ اس معاملے میں شکایت کنندہ نے بھی عدالت سے رجوع نہیں کیا۔
خیال رہے کہ 2002 کے گودھرا قتل عام کے دوران بلقیس بانو اور اس کے خاندان کے افراد کی عصمت دری اور قتل کے مجرموں کو گزشتہ سال 15 اگست کو قبل از وقت رہائی دی گئی تھی۔ جس پر ملک کے ذی شعور طبقہ نے سخت برہمی کا اظہار کیا تھا۔ تاہم بلقیس بانوں نے مجرموں کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔