بابری مسجد معاملہ: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی حمایت یافتہ 5 نظرِ ثانی کی درخواستیں سپریم کورٹ میں داخل
نئی دہلی، دسمبر 07: بابری مسجد مقدمہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے تقریباً ایک ماہ بعد آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل) کی حمایت یافتہ پانچ جائزہ درخواستیں 6 دسمبر کو اعلی عدالت میں دائر کی گئیں۔ خاص اسی دن جس دن 16 ویں صدی کی مسجد کو ایک ہندو ہجوم نے 27 سال پہلے مسمار کیا تھا۔
یہ درخواستیں مفتی حسیب اللہ، مولانا محفوظ الرحمٰن، جناب مصباح الدین، جناب محمد عمر اور حاجی محبوب نے ایڈوکیٹس آن ریکارڈ کے ذریعہ دائر کی ہیں۔ درخواستوں کو تجربہ کار وکیل راجیو دھون اور ظفریاب جیلانی نے تیار کیا ہے۔
بابری مسجد کمیٹی اور اے آئی ایم پی ایل کے شریک کنوینر ڈاکٹرالیاس نے کہا: "09.11.2019 کو آئے بابری مسجد فیصلے پر اے ایم پی ایل بی کی حمایت یافتہ پانچ نظرثانی کی درخواستیں درخواست گزاروں نے دائر کی ہیں۔” آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے 17 نومبر کو لکھنؤ کے اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ وہ فیصلے پر نظرثانی کی دراخواست داخل کرنے کی حمایت کرے گی۔
"وکیلوں کے ذریعہ مختلف مسودے تیار کیے گئے تھے اور آخر کار جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے سینئر کونسلوں نے اس معاملے کی نوعیت اور عدالت کے ذریعہ نظرثانی کے دائرہ اختیار کو استعمال کرنے کے عین مطابق مسودے کو طے کیا ہے۔”
اے آئی ایم پی ایل بی کے جنرل سکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی نے اظہار اطمینان کیا اور ڈاکٹر راجیو دھون اور دیگر سینئر مشیروں اور وکیلوں (اے او آرز) کا شکریہ ادا کیا۔
یہ درخواست انصاف کی جدوجہد ہے، امن کو خراب کرنے کے لیے نہیں
18 صفحات پر مشتمل درخواست کے شروع میں کہا گیا ہے کہ نظرثانی کا مقصد امن کو خراب کرنا نہیں بلکہ انصاف کی تلاش ہے۔ اس معاملے کے سلسلے میں مسلمانوں نے ہمیشہ امن قائم رکھا ہے لیکن مسلمان اور ان کی املاک تشدد اور غیر منصفانہ سلوک کا نشانہ بنی ہیں۔ یہ درخواست انصاف کی تلاش کا ایک حصہ ہے۔ عرضی کے مطابق انصاف کے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا۔