بابری مسجد تنازعہ: تھوڑی دیر میں آئے گا فیصلہ، سپریم کورٹ کے باہر دفعہ 144 نافذ

سپریم کورٹ آج  ایودھیا اراضی تنازعہ کیس کا فیصلہ سنائے گی۔ چیف جسٹس (سی جے آئی) رنجن گوگوئی کی سربراہی میں پانچ ججوں کا آئینی بینچ صبح ساڑھے دس بجے اس کیس میں فیصلہ سنائے گا۔ بینچ نے 16 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں اس معاملے پر 40 روزہ طویل سماعت کے دوران ہندو اور مسلم فریق کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

کیشووانند بھارتی معاملے میں ریکارڈ 68 دن تک سماعت کے بعد ایودھیا اراضی تنازعہ کیس سپریم کورٹ کی تاریخ کا دوسرا طویل ترین سماعت تھی۔ اسی کے ساتھ فیصلے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے ملک بھر میں سیکیوریٹی انتظامات کو اور مستحکم کردیا گیا ہے۔ ادھر ایودھیا کیس سے متعلق فیصلے کے پیش نظر یوپی حکومت نے تمام اسکولوں اور کالجوں کو پیر تک بند رکھنے کی ہدایت دی ہے۔

امن اور ہم آہنگی کے ساتھ رہتے رہیں

اڈیسہ کے وزیر اعلی نوین پٹنایک نے کہا ‘ایودھیا سے متعلق فیصلے سے قبل، سب سے اپیل ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کریں۔ آئیے ہم امن اور ہم آہنگی کے ساتھ زندگی بسر کرتے رہیں۔ اخوت کا جذبہ ہمارے سیکولر تانے بانے کا خاصہ ہے۔’

دہلی میں کوئی گڑبڑی نہیں ہوگی

دہلی کے جوائنٹ کمشنر آف پولیس آئی ڈی شکلا نے کہا ‘‘ایودھیا فیصلے سے قبل دہلی پولیس نے نیم فوجی دستوں کی مدد سے حفاظتی انتظامات کیے ہیں۔ اس میں کسی قسم کا خلل پیدا ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، چاہے یہ سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کی سیکیوریٹی ہو یا وی آئی پی وی وی آئی پی کی سیکیورٹی، اس کی خلاف ورزی نہیں ہوسکتی ہے۔’’

کرناٹک میں دفعہ 144 نافذ

ایودھیا کے فیصلے کے پیش نظر کرناٹک میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔ ہبلی دھارواڑ کے شہروں میں شراب کی فروخت پر پابندی عائد ہے۔

سپریم کورٹ کے باہر بھی دفعہ 144 نافذ

دہلی میں سپریم کورٹ کے باہر ایودھیا کے فیصلے کے پیش نظر پورے علاقے میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔ پولیس کی ایک بڑی تعداد عدالت کے باہر تعینات ہے۔

ایودھیا میں نیم فوجی دستے تعینات

اترپردیش کے ڈائریکٹر جنرل پولیس او پی سنگھ نے کہا ‘‘ہم نے اعتماد اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں۔ ہم نے مذہبی رہنماؤں اور شہریوں کے ساتھ ریاست بھر میں 10000 کے قریب میٹنگیں کیں۔ ہم نے ریاست کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر افواہیں نہ پھیلائیں۔ ایودھیا میں نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کی گئی ہے۔ ہوائی نگرانی کی جا رہی ہے۔ انٹلیجنس تیار ہوچکی ہے ، تلاشی لی جارہی ہے۔ اے ڈی جی رینک کے افسران کو ایودھیا میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ آپریشن کی نگرانی کی جاسکے۔’’

ہائی الرٹ پر پنجاب

ایودھیا سے متعلق فیصلے کے پیش نظر وزیر اعلی پنجاب کیپٹن امریندر سنگھ نے ریاست میں امن وامان کی صورت حال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے عہدیداروں کو ہائی الرٹ رہنے کو کہا ہے۔

نتن گڈکری نے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی

مرکزی وزیر نتن گڈکری نے ایودھیا فیصلے کے پیش نظر کہا ‘‘ہمیں اپنی عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے۔ میں سب سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو قبول کریں اور امن برقرار رکھیں۔’’

یہ ججز فیصلہ کریں گے

ایودھیا تنازعہ میں کیس کی سماعت میں چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس شرد اروند بوبڈے، جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ایس عبد النظیر شامل ہیں۔ ہفتہ کو ان ججوں کا بینچ اپنا فیصلہ دے گا۔

225 علاقے حساس / زیادہ حساس کے طور پر نشان زد

ایودھیا کے فیصلے پر انتظامیہ نے دیہات میں سیکیورٹی فورسز کو بھی تعینات کیا ہے۔ ایودھیا ضلع میں 225 سے زیادہ دیہات اور مضافاتی علاقے حساس / زیادہ حساس قرار دیے گئے ہیں۔ ان گاؤں میں اس سے قبل ایک ناخوش گوار صورت حال پیدا ہوچکی ہے یا اس کا خدشہ ہے۔ حساس مقامات پر واقع 95 سے زیادہ مذہبی مقامات کو بھی تحفظ کے تحت فورسز کے محاصرے میں رکھا جائے گا۔

یوپی کے ڈی جی پی او پی سنگھ نے کہا ہے کہ ریاست کے 31 اضلاع حساس ہیں۔ مرکز سے موصول 40 نیم فوجی دستوں کو ان اضلاع میں تعینات کیا جائے گا۔ سخت ترین سیکیوریٹی ایودھیا میں ہوگی۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ جیسے ہی فیصلہ آتا ہے ریاست میں انٹرنیٹ سروس کو روکا جاسکتا ہے۔ دفعہ 144 کے نفاذ کے ساتھ ہی تمام اضلاع میں عارضی جیلیں تعمیر کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 673 افراد جنہوں نے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹیں ڈالی ہیں ان کی نگرانی جاری ہے۔ پولیس کو 10 نومبر کو عید میلاد النبی اور 11 سے 13 کو کارتک پورنیما کے لیے بھی ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ 31 اضلاع میں ایودھیا، آگرہ، میرٹھ، مراد آباد، علی گڑھ، پریاگراج، لکھنؤ، وارانسی، مظفر نگر، سہارنپور، شاملی، باغپت، بلندشہر، رام پور، مین پوری وغیرہ شامل ہیں۔

انتظامیہ مکمل طور پر مستعد

ایودھیا سے متعلق فیصلے سے قبل ہر طرح سے مستعدی برتی جا رہی ہے۔ ایودھیا میں 20 عارضی جیلیں ہیں اور 300 اسکول سیکیوریٹی فورسز کے لیے مخصوص کردیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 30 بم ڈسپوزل اسکواڈ بھی تعینات کردیے گئے ہیں۔