اے ایم یو تشدد: طلبہ یونین کے صدر سمیت 26 لوگوں کے خلاف کیس درج
نئی دہلی: علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی میں15 دسمبر کی رات کو ہوئے احتجاج اور مظاہرہ کے دوران ہوئے تشدد سے متعلق پولیس نے 26 لوگوں کے خلاف قتل کی کوشش کا معاملہ درج کیا ہے۔ اس سے متعلق درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مظاہرین نے دیسی پستول سے پولیس پر فائرنگ کی۔ ایف آئی آر میں جن لوگوں کے نام شامل ہیں ان میں علی گڑھ طلبا یونین کے صدرسلمان امتیاز اور دوسرے عہدیداران کے نام بھی شامل ہیں۔ پولیس ایف آئی آرکے مطابق ’’طلبا اے ایم یو کے باب سید پر اکٹھا ہوئے اور شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرنے لگے۔ طلبا رہنماؤں نے بھیڑ کو اکسایا، جس کے بعد بھیڑ نے گیٹ توڑ دیا اور پولیس پر پتھراؤ کرنے لگی۔ اس کے بعد مظاہرین نے پولیس اہلکاروں کو مارنے کے ارادے سے دیسی پستول سے ان پر فائرنگ کی اور پتھراؤ بھی کیا۔‘‘
ایف آئی آر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پولیس نے شروعات میں امن بنائے رکھنے کو کہا لیکن 1200 سے 1300 لوگوں کی بھیڑ کو ہٹانے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔ پولیس کے مطابق مظاہرےمیں 21 سکیورٹی اہلکارزخمی ہو گئے، جن میں سے تین کو ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا۔
ایک سینئرپولیس افسر نے کہا کہ ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے طلبا پر پولیس کے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولے چھوڑے جانے کو لے کر دائر عرضی پر جمعرات کو اتر پردیش سرکار اور اے ایم یو انتظامیہ کو دوہفتے کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔
واضح ہو کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 15 دسمبر کی دیر رات طلبا اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھ۔ڑپ 60 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔ پولیس کے مطابق ان میں کچھ پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔ اس کے بعد ضلع میں احتیاط کے طور پر انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی تھیں، جو اب تک جاری ہیں۔اس کے علاوہ کیمپس میں کشیدہ حالات کے مد نظر علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کوپانچ جنوری تک کے لیے بندکر دیا گیا ہے۔
(ایجنسیاں)