ایودھیا:17ویں صدی کی قدیم تاریخی مسجد کے مینار کو منہدم کرنے کا حکم
مسجد کمیٹی نے الہ آباد ہائی کورٹ کارخ کیا،کیئر ٹیکر پرویز حسین نے کہا کہ انتظامیہ مسجد مینجمنٹ پر مینار گرانے کا دباؤ بنا رہا ہے
نئی دہلی ،21جولائی :۔
ایودھیا ایک بار پھر سرخیوں میں ہے ،ایک بار پھر ایک مسجد کے کچھ حصے کو منہدم کئے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔معاملہ ہے 18ویں صدی کی ایک تاریخی مسجد کے مینار کا۔ایک سڑک کی توسیع کے درمیان مسجد کا ایک مینار آ رہا ہے جسے انتظامیہ نے منہدم کرنے کا فرمان جاری کر دیا ہے ۔اب مسجد فریق کے لوگوں نے ہائی کورٹ میں معاملے کو اٹھایا ہے ۔در اصل 18ویں صدی کی اس شیعہ مسجد کا ایک مینار ایودھیا میں ایک 6 لین کی سڑک کی توسیع کے راستے میں رخنہ ڈال رہی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق شہر کے گدڑی بازار میں واقع مسجد کھجور والی کی ایک مینار سڑک کی توسیع کاری کے راستے میں آ رہی ہے ۔ اس کا تقریباً تین میٹر حصہ مجوزہ ’رام پتھ‘ سڑک پر آ رہا ہے ۔ رام پتھ لکھنؤ ایودھیا ہائی وے پر واقع شہادت گنج علاقے کو ایودھیا شہر کے نیا گھاٹ سے جوڑتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ مسجد انتظامیہ کو مسجد کو بر قرار رکھنے کے لئے پہلے ایک بیم بنا سکیں اور پھر مینار ہٹانے کے لئے وقت دیا گیا ہے ۔
انتظامیہ کے اس فرمان کے بعد مسجد کمیٹی نے الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی دائر کر دی ہے ۔ اس عرضی پر 3 مارچ کو پہلی سماعت ہوئی تھی ۔ تب کورٹ نے شیعہ وقف بورڈ ،ایودھیا ڈی ایم اور پی ڈبلیو ڈی سے جواب مانگنے کا ایک حکم جاری کیا تھا اس کے بعد سماعت کی اگلی تاریخ 21 اپریل طے کی گئی تھی۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق مسجد کمیٹی کی لیگل ٹیم کے رکن ایڈو کیٹ انتظار حسین نے بتایا کہ تمام فریق کی طرف سے جواب کورٹ میں فائل کر دیئے گئے ہیں ۔ ہم نے اپنی عرضی میں کورٹ سے کہا کہ مسجد ایک تاریخی تعمیر ہے اور شیعہ برادری کے لئے ایک سمبل ہے ۔ ہم نے کورٹ سے انتظامیہ کو اسے نہ گرانے کا حکم دینے کی درخواست کی ہے ۔ اس معاملے میں3 مارچ کو سماعت ہوئی تھی ۔ اس کے بعد وقت کی کمی کی وجہ سے معاملے کی سماعت نہیں ہو سکی ۔ ہم سماعت کے لئے کورٹ سے جلد تاریخ مانگیں گے۔
مسجد کے کیئر ٹیکر پرویز حسین نے کہا کہ انتظامیہ مسجد کے مینجمنٹ پر مسجد کے حصے کو گرانے کا دباؤ ڈال رہا ہے ۔ یہ مسجد شیعہ وقف بورڈ کے ساتھ رجسٹرڈ ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ ہم سے لگا تار مینار گرانے کےلئے کہہ رہا ہے ۔ یہ سروے کے دوران رام پتھ کے راستے میں آئی ہے ۔ تقریباً ایک سال پہلے انہوں نےے کہا تھا کہ مینار کو ہٹانا ہوگا مسجد کمیٹی کے افسران کے مطابق اس مسجد کی تعمیر نواب مہندی حسن خان کے ذریعہ 1750 میں ہوئی تھی۔پرویز حسین نے کہا کہ پچھلے دسمبر میں ہم نے انتظامیہ کے سینئر افسران کو خط لکھا تھا لیکن کوئی جواب نہیں ملا انہوں نے بتایا کہ مسجد شیعہ برادری کے لوگ دن میں پانچ بارنماز پڑھتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ مسجد احاطے میں کچھ دکانیں بھی تھیں انہیں ہٹایا گیا ہم نے ان کے بدلے میں معاوضہ بھی لیا لیکن مسجد احاطہ پرانا ہے اور شیعہ برادری کے لئے اس کی ہمایت ہے اس لئے ہم نہیں چاہتے کہ اسے گرایا جائے ۔
دسمبر میں ایودھیا ڈویزن کمشنر کو لکھے گئے خط کے مطابق مسجد کمیٹی نے کہا کہ مسجد کے شمال میں کچھ سرکاری زمین ہے جس کا استعمال سڑک کی توسیع میں کیا جا سکتا ہے اور مینار کو بچایا جا سکتاہے ۔ یوپی شیعہ وقف بورڈ کے چیئر پرسن علی زیدی نے بتایا کہ مسجد بورڈ کے ساتھ رجسٹرڈ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ کچھ وقت سے چل رہا ہے ۔ مسجد کمیٹی نے کورٹ کا رخ کیا ہے ۔ ہم نے بھی ضلع انتظامیہ سے بات کی ہے ۔