این ای ایس او شمال مشرقی ریاستوں میں آئی ایل پی اور این آر سی کے نفاذ کا مطالبہ کرتا ہے

نئی دہلی، دسمبر 1— مجوزہ شہریت (ترمیمی) بل 2019 کے خلاف اپنی سخت مخالفت کا اعادہ کرتے ہوئے شمال مشرقی طلبا تنظیم (NESO) نے وزیر داخلہ امت شاہ کے سامنے شمال مشرقی ریاستوں میں مختلف دیسی برادریوں کی حفاظت کے لیے چار مطالبات کیے ہیں۔

این ایس ای او نے وزیر داخلہ سے اپیل کی ہے کہ وہ شہریت ایکٹ کی موجودہ ترمیم پر آگے نہ بڑھیں بلکہ شمال مشرقی ریاستوں کے دیسی شہریوں کے جذبات کا احترام کریں۔ یہ مطالبات شمال مشرقی ریاستوں کے اندرونی لائن پرمٹ (ILP) نظام پر عمل درآمد، شمال مشرقی خطے کو ہند نیپال معاہدہ دوستی کے دائرہ سے مستثنیٰ قرار دینے، 1950 میں شمال مشرقی ریاستوں میں قومی رجسٹر آف سٹیزن (NRC) کے نفاذ کے ساتھ ہیں۔ ایک ایسا بنیادی سال جو زمین اور قدرتی وسائل کے حقوق کے ساتھ  ہر ریاست کی اپنی تاریخی اور آئینی حفاظت پر منحصر ہے۔

این ای ایس او کے صدر سیموئل جیرووا نے بتایا کہ شہریت (ترمیمی) بل 2019 کے بارے میں ہفتہ کو ہونے والے مشاورتی اجلاس کے دوران یہ تجاویز امت شاہ کو بھیجی گئیں، جس کے بارے میں حکومت پارلیمنٹ کے جاری موسم سرما اجلاس میں منظوری دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

انھوں نے کہا "ہم نے اس بنیاد پر شہریت (ترمیمی) بل کے خلاف اپنے موقف کا اعادہ کیا ہے کہ یہ بل شمال مشرقی خطے کے دیسی عوام کے مفاد کے خلاف ہے۔ حکومت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ شمال مشرق کے دیسی باشندے نسلی طور پر، لسانی اور مذہبی اعتبار سےتمام خطوں میں اقلیت ہیں”۔

یہ کہتے ہوئے کہ شہریت (ترمیمی) بل 1985 کے آسام معاہدے کو بھی ختم کردے گا جس کے تحت 1971 میں کٹ آف تاریخ بل میں داخل کی جانے والی نئی دفعات کو ختم کیا جائے گا، این ای ایس او چیف نے کہا ’’بل صرف اس مسئلے میں اضافہ کرے گا اور بالآخر دیسی آبادی اپنی ہی سرزمین میں اقلیتوں کی شکل اختیار کر لے گی۔‘‘

(ایجنسیاں)