آندھرا پردیش نئے این پی آر فارم کے خلاف قرار داد پاس کرنے کی تیاری میں، جگن ریڈی نے مرکز سے 2010 کے این پی آر فارم پر عمل در آمد کی اپیل کی
نئی دہلی، مارچ 04: آندھرا پردیش حکومت ریاستی اسمبلی میں ایک قرار داد پاس کرے گی تاکہ مرکز سے قومی آبادی کے اندراج میں شامل ہونے والے نئے متنازعہ سوالات کو خارج کرنے کی درخواست کی جائے۔ نئے این پی آر فارم میں پیش کردہ سوالات میں والدین کی پیدائش، آدھار نمبر، پاسپورٹ نمبر، موبائل فون نمبر، ووٹر آئی ڈی نمبر اور مادری زبان کی تفصیلات شامل ہیں۔
وزیر اعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی نے سنٹر پر زور دیا کہ وہ آبادی کے این پی آر کو 2010 کے فارم کی شکل میں اپ ڈیٹ کریں۔ انھوں نے ٹویٹ کیا ’’مجوزہ این پی آر فارم میں کچھ سوالات کی وجہ سے ہماری ریاست کی اقلیتوں میں عدم تحفظ کا احساس پید ہوتا ہے۔ ہماری پارٹی میں مفصل مشاورت کے بعد ہم نے مرکزی حکومت سے 2010 کے فارم کو واپس لانے کی درخواست کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘
ریڈی نے مزید کہا ’’اس مقصد کے لیے ہم آئندہ اسمبلی اجلاس میں ایک قرار داد بھی پیش کریں گے۔‘‘
To this effect, we will also introduce a resolution in the upcoming assembly session. (2/2)
— YS Jagan Mohan Reddy (@ysjagan) March 3, 2020
گذشتہ ماہ بہار اسمبلی نے بھی ریاست میں شہریوں کے قومی رجسٹر کو نافذ نہ کرنے کے لیے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی تھی۔ اس نے یہ بھی کہا تھا کہ بہار میں پرانے 2010 کی شکل میں قومی پاپولیشن رجسٹر لاگو کیا جائے گا۔ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار، جو بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت قومی جمہوری اتحاد کے کلیدی حلیف ہیں، نے مبینہ طور پر اس قرارداد کے ذریعے ایم ایل اے کو حیرت میں ڈال دیا تھا۔