آر ایس ایس کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی کا جامعہ میں احتجاج ،’بھارت ماتا کی جے ‘ کی نعرے بازی

جامعہ ملیہ میں تمام کورسوں میں کامن یونیورسٹی انٹری ٹیسٹ( سی یو ای ٹی) کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج،جامعہ انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی

نئی دہلی،14 مارچ:
نئی دہلی کے جامعہ نگر میں واقع مرکزی یونیور سٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں آج اس وقت افرا تفری اورہنگامہ خیزماحول پیدا ہو گیا جب بی جے پی اور آر ایس ایس سے وابستہ طلبہ تنظیم اے بی وی پی کے سیکڑوں طلبہ کا گروپ جامعہ کے مرکزی دروازے پر احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی شروع کر دی۔اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے طلبہ جامعہ انتظامیہ سے تمام کورسوں میں سی یو ای ٹی کے نفاذ کا مطالبہ کر رہے تھے۔اس دوران انہوں نے بھارت ماتا کی جے کے نعرے بھی لگائے۔
یاد رہے کہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کی طرف سے گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ کورسز میں داخلے کے لیے گزشتہ سال کامن یونیورسٹی انٹری ٹیسٹ (سی یو ای ٹی) متعارف کرایا گیا تھا۔ تاہم اطلاع کے مطابق اس ماہ کے شروع میں جامعہ انتظامیہ نے اعلان کیا کہ جامعہ میں حسب سابق ہی داخلہ امتحان ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق اے بی وی پی کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے جامعہ کیمپس کے باہر بڑی تعداد میں سی آر پی ایف اور پولیس کے جوان تعینات کر دیئے گئے۔اس دوران اے بی وی پی کارکنان زعفرانی جھنڈا اٹھائے ہوئے تھے ،’داخلہ گھوٹالہ بند کرو‘،’ سی یو ای ٹی نافذ کرو ‘تحریر کردہ بینر اور پوسٹر اٹھائے ہوئے تھے۔بھارت ماتا کی جے کے نعرے بھی بلند کر رہے تھے ۔ جامعہ وائس چانسلر کے خلاف بھی جم کر نعرے بازی کی ۔انہوں نے جامعہ میں بڑے پیمانے پر داخلہ میں بد عنوانی کا بھی الزام لگاتے ہوئے نعرے بازی کی ۔
جامعہ اے بی وی پی یونٹ کے انچار ج ناصر خورشید نے اس موقع پر کہا کہ ہم یہاں سی یو ٹی کے نفاذ کے لئے احتجاج کر رہے ہیں۔سی یو ٹی جامعہ میں نافذ نہیں ہے ،یو جی سی کےدباؤ کے باوجود نافذ نہیں کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تمام یونیور سٹی اسے اپنے یہاں نافذ کر رہی ہیں تو جامعہ کو کیا دقت ہے ،جامعہ ملک میں تیسرے نمبر کی یونیور سٹی ہے ۔


انہوں نے کہا کہ جامعہ میں انڈر گریجویٹ کے 59 کورس ہیں لیکن اس میں سے صرف 15 ہی کورس میں سی یو ای ٹی لاگو کئے گئے ہیں۔پی جی میں 82 کورس ہیں،جس میں صرف پانچ کورس میں نافذ کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ سی یو ای ٹی کی وجہ سے طلبہ کو آسانی ہوتی ہے اور اس کے نہ ہونے کی وجہ سے متعدد قسم کی پریشانیوں سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔انہوں نے اس موقع پر ایڈمیشن گھوٹالے کا بھی الزام لگایا۔انہوں نے کہا کہ جامعہ میں بڑے پیمانے پر داخلہ میں بد عنوانی کی جا رہی ہے ،سیٹیں بیچ رہے ہیں۔اسکور کارڈ ریلیز نہ کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔
احتجاج میں شامل انکیتا من چندانے کہا کہ یو جی سی کے گائڈ لائن کے مطابق سی یو ٹی نافذ ہونا چاہئے لیکن جامعہ اور اے ایم یو میں بہت کم کورسوں میں سی یو ٹی نافذ ہے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام کور سوں میں سی یو ٹی نافذ ہو۔
احتجاج میں شامل ایک طالب علم آشوتوش نے کہاکہ ہم یہاں سی یو ای ٹی نہ نافذ کرنے کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ جب تمام مرکزی یونیورسٹی نے اسے اپنایا ہے تو پھر جامعہ کے ساتھ مسئلہ کیوں ہے؟۔ طلباء نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یونیورسٹی کی جانب سے ابھی تک پی ایچ ڈی کے اسکور کارڈ بھی نہیں دیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق جامعہ کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ اس ماہ کے شروع میں جامعہ نے یونیورسٹی کے قوانین کو تبدیل کرنے کے لیے وقت کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے، 20 پروگراموں کے علاوہ انڈرگریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ کورسز میں داخلے کے لیے سی یو ای ٹی کو لاگو نہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔
اس سال بی ایس سی (آنرز) فزکس، بی ایس سی (آنرز) کیمسٹری سمیت 20 کورسز میں سی یو ای ٹی کے ذریعے داخلے کی اجازت دی گئی ہے جو پچھلے تعلیمی سال سے 10 زیادہ ہیں۔ حال ہی میں یو جی سی نے جامعہ سے کہا کہ وہ انڈر گریجویٹ میں سی یو ای ٹی کو تعلیمی سیشن 2023-24 سے تمام کورسز میں نافذ کریں۔