اومیش پال اغوا معاملے میں عتیق احمد  قصور وار قرار،عمر قید کی سزا

عتیق احمد کے علاوہ دنیش پاسی اور خان حنیف بھی قصور وار قرار،عتیق کے بھائی اشرف سمیت دیگر سات ملزمان  بری،17 سال پرانے  امیش پال اغوا کیس میں عدالت نے سنایا فیصلہ

الہ آباد28 مارچ :۔

بالآخر یو پی حکومت عتیق احمد کو گجرات سے یو پی لانے میں کامیاب ہو گئی اور یوپی پہنچتے اومیش پال اغوا کیس میں الہ آباد (پریاگ راج) کی ایم پی-ایم ایل اے عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئےعتیق احمد کو قصوروار قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے عتیق احمد کے علاوہ دنیش پاسی اور خان حنیف کو بھی قصورواور قرار دیا ہے ۔  تاہم، عدالت کی جانب سے اس کے بھائی اشرف سمیت دیگر 7 ملزمان کو بری کر دیا۔ فیصلہ سنائے جانے کے بعد عتیق احمد اور اس کا بھائی اشرف عدالت میں موجود تھے۔ عتیق اور اشرف کی پیشی کے پیش نظر عدالت اور جیل کے باہر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ دونوں بھائیوں کو پیر کو دو مختلف جیلوں سے پریاگ راج لایا گیا تھا۔

قبل ازیں عتیق احمد اور ان کے بھائی خالد عظیم عرف اشرف کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ 2005 میں، دونوں کو آج بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے اس وقت کے ایم ایل اے کے راجو پال قتل کیس کے گواہ امیش پال کے اغوا کے سلسلے میں پیش کیا گیا تھا۔عتیق اور اشرف پر گزشتہ ماہ 2005 میں راجو پال کے قتل کے اہم گواہ امیش پال کے قتل کی سازش میں ملوث ہونے کا بھی الزام ہے۔ 24 فروری کو پریاگ راج میں امیش پال اور ان کی حفاظت میں تعینات دو پولیس اہلکاروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ پال کی بیوی جیا کی شکایت پر احمد، اس کے بھائی اشرف، بیوی شائستہ پروین، دو بیٹوں، معاونین گڈو مسلم اور غلام اور نو دیگر کے خلاف پریاگ راج کے دھومن گنج پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ اومیش پال اغوا کیس 17 سال پرانا ہے، جس میں عتیق احمد مرکزی ملزم ہیں۔ اومیش پال نے اس وقت الزام لگایا تھا کہ 28 فروری 2006 کو عتیق احمد نے انہیں اغوا کرایا تھا۔ ان کا الزام تھا کہ ان پر حملہ کیا گیا اور جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی، کیونکہ وہ راجو پال قتل کیس کا واحد گواہ تھے۔

اومیش کے مطابق 28 فروری 2006 کو عتیق احمد کی لینڈ کروزر کار اور دوسری گاڑی نے ان کا راستہ روکا اور گھیر لیا۔ دنیش پاسی، انصار بابا اور دیگر اس کار سے نیچے اترے اور اس کی طرف پستول تان کر اسے گھسیٹ کر گاڑی میں لے گئے۔ عتیق احمد اور تین دوسرے لوگ رائفلیں لیے گاڑی کے اندر بیٹھے تھے۔ انہیں زدوکوب کیا گیا اور چکیہ میں اپنے دفتر لے جایا گیا۔ انہیں ایک کمرے میں بند کرنے کے بعد مارا پیٹا گیا اور بجلی کے جھٹکے بھی دیے گئے۔ خیال رہے کہ اومیش پال کا حال ہی میں الہ آباد میں سرعام قتل کر دیا گیا تھا۔ اس معاملہ میں عتیق کی اہلیہ اور دیگر کو ملزمان بنایا گیا ہے ۔