انڈین یونین مسلم لیگ کو غیر سیکولر کہنا بی جے پی کی سیاسی نااہلی:انڈین یونین مسلم لیگ
نئی دہلی، 04جون :۔
انڈین یونین مسلم لیگ کے آل انڈیا نیشنل سکریٹری خرم انیس عمر نے جمعہ کو راہل گاندھی کے اس بیان کا خیرمقدم کیا کہ مسلم لیگ پارٹی مکمل طور پر سیکولر ہے، اور کہا کہ کانگریس لیڈر کا یہ دعویٰ ان کی پارٹی کے ساتھ ایلائنس کے تجربے کے بعد سامنے آیا ہے۔ آئی یو ایم ایل کے آل انڈیا نیشنل سکریٹری خرم انیس عمرنے کہا کہ بی جے پی کی ریاستی قیادت نے مسلمانوں کو صحیح راستے پر چلنے میں مسلم لیگ کے کردار کابھی اعتراف کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ راہل کے بیان کو ہم بڑی ذمہ داری سے دیکھتے ہیں۔ کانگریس کے ساتھ مسلم لیگ کا قریبی تعلق اندرا گاندھی کے دور سے ہے۔ یونین مسلم لیگ، کئی دہائیوں سے کیرالہ میں کانگریس کی زیر قیادت یو ڈی ایف کا ایک مضبوط شراکت دار ہے، پارٹی نے2019 کے لوک سبھا انتخابات میں وایناڈ لوک سبھا سیٹ سے گاندھی کی جیت کے لیے بڑے پیمانے پر مہم چلائی تھی۔اس وقت بھی بی جے پی نے پارٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
بی جے پی نے جمعہ کو گاندھی کی کیرالہ پارٹی کی حمایت کرنے والے ان کے بیان پر تنقید کی، اور الزام لگایا کہ آئی یو ایم ایل اسی ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے جو محمد علی جناح کی آل انڈیا مسلم لیگ کے پیچھے تھی۔ بی جے پی کے ذریعہ گاندھی پر ان کے بیان پر بڑھتے ہوئے حملوں کے درمیان،آل انڈیا نیشنل سکریٹری خرم انیس عمرنے کہا کہ آئی یو ایم ایل نے آزادی کے بعد ہندوستان میں مسلمانوں کو 100 فیصد صحیح راستے پر گامزن کیا۔ لیگ کی ساڑھے سات دہائیوں کی تاریخ ایک کھلی کتاب ہے جس نے قوم کے ساتھ قومی یکجہتی کو پروان چڑھا ہے، مسلم لیگ کے ٹریک ریکارڈ نے ثابت کر دیا ہے کہ پارٹی نے کبھی بھی کوئی نفرتی بیان جاری نہیں کی ہے اور نہ کبھی فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے بلکہ پارٹی ہمیشہ سے قومی ہم آہنگی کے لیے کام کیا ہے۔پارٹی کے پہلے صدرمحمد اسما عیل صاحب سے لیکر بنا ت والا،ای احمد سب کی تاریخ اور بیانات اٹھا کر دیکھ لیجئے کہیں کوئی فرقہ وارانہ بیان نہیں ملے گا۔روز اول سے پارٹی کے درجنوں ممبرپارلیمنٹ بنتے آرہے ہیں سینکڑوں ممبر اسمبلی موجود ہیں لیکن کبھی کسی نے کوئی غلط بیان بازی نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہ ملک میں بہت سے ایسے نازک حالات آئے جس سے بہت سے لوگوں نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلم کمیونٹی کو گمراہ کرنے کی کوشش کی لیکن مسلم لیگ نے ہی انہیں شکست دی اور کمیونٹی کو صحیح راستے پر چلایا۔ اس کے فائدہ مند اثرات کو ملک اور سماج نے محسوس کیا ہے۔ کم از کم کیرالہ کے بی جے پی ممبران نے اس حقیقت کو کھلے دل سے تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انڈن یونین مسلم لیگ کے مخالفین نے بھی معاشرے میں سیکولرازم کو مضبوط کرنے میں اس کے تعاون کو قبول تسلیم کیاہے۔
انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ بی جے پی اور سنگھ پریوار سے اگر مسلمان اور اسلام نکال دیا جائے تو ملک کو دینے کے لئے ان کے پاس کچھ بھی نہیں بچے گا۔اسی لئے وہ مسلم اور اسلام کے خلاف غیر ضروری اور بے تکا بیان جاری کرتے رہتے ہیں۔ان کے بیان سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب پارٹی اور سنیئر لیڈروں سے بھی ناواقف ہیں ،لال کرشن اڈوانی سے لیکر جسونت سنگھ کی تاریخ اور بیانات کو اٹھا کر دیکھ لیتے جنہوں نے مسلم لیگ کی نا صرف تعریف کی ہے بلکہ کتابیں بھی لکھی ہیں اور سرحد پار جاکر جناح کی مزار کی زیارت بھی کی ہے۔بیسوی صدی میں پارٹی اچانک غیر سیکولر کیسے ہوگئی۔امریکہ کے دورے پر، گاندھی نے علاقائی پارٹی کے ساتھ اپنی پارٹی کے اتحاد کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ مسلم لیگ مکمل طور پر سیکولر پارٹی ہے اور اس میں کچھ بھی غیر سیکولر نہیں ہے۔ بی جے پی کے قومی ترجمان اور ایم پی سدھانشو ترویدی نے دعویٰ کیا کہ علاقائی پارٹی اور جناح کی تنظیم کے درمیان ایک ربط ہے جس نے مسلمانوں میں تقسیم کی ہلچل کو آگے بڑھایا۔ انہوں نے کہا کہ جناح کی پارٹی نے مدراس پریزیڈنسی میں آزادی سے پہلے کے صوبائی انتخابات میں کلین سویپ کیا تھا، جس میں آج کا کیرالہ اس وقت ایک حصہ تھا۔