الیکشن کمیشن نے لگائی کپل مشرا کی انتخابی مہم پر 48 گھنٹے کی پابندی، شاہین باغ کی خواتین نے بی جے پی رہنما کپل مشرا کے تبصرے کی سخت مذمت کی
نئی دہلی، جنوری 25: الیکشن کمیشن نے شاہین باغ کے علاقے میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین پر اشتعال انگیز تبصرہ کرنے پر دہلی بی جے پی کے رہنما اور ماڈل ٹاؤن اسمبلی سے امیدوار کپل مشرا پر 48 گھنٹے تک انتخابی مہم پر پابندی عائد کردی ہے۔ وہیں مشرا کو اشتعال انگیز زبان کے استعمال پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شاہین باغ میں احتجاج کرنے والی خواتین نے بی جے پی رہنما کی سخت مذمت کی۔
انڈیا ٹومورو سے گفتگو کرتے ہوئے مریم خان، جو جامعہ سے تعلق رکھتی ہیں، کا کہنا ہے کہ "یہ لڑائی ہمارے آئین کی ہے اور ہم صرف آئین کے تحفظ کے لیے پچھلے 40 دن سے دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ ہم پاکستان کو نہیں جانتے، کپل مشرا شاید اس کے بارے میں جانتے ہوں گے۔ ہم ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے، یہ ہمارا ملک ہے، ہم یہاں مریں گے اور اسی کے بارے میں بات کریں گے۔”
مریم نے مزید کہا کہ "کوئی پاکستان کا نام لے کر یا ہندو مسلم کے بارے میں بات کرکے ہماری لڑائی سے ہمیں گمراہ نہیں کرسکتا ہے۔ تمام مذاہب اور مسلک کے لوگ اس جنگ میں شریک ہیں۔ ہم شاہین باغ میں سی اے اے جیسے مکروہ قانون کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور جب تک اس قانون کو کالعدم نہیں قرار دیا جاتا تب تک ہم اس مقام کو نہیں چھوڑیں گے۔”
معلوم ہو کہ کپل مشرا نے 23 جنوری کو ایک متنازعہ ٹویٹ میں سی اے اے کے مخالف مظاہرہ کرنے والے معروف مقام شاہین باغ کو پاکستان کے لیے داخلی نقطہ قرار دیا تھا۔ اس نے لکھا تھا "شاہین باغ کے راستے پاکستان داخل ہورہا ہے اور دہلی … شاہین باغ، چاند باغ، اندرلوک میں چھوٹے پاکستان بنائے جارہے ہیں۔ یہاں قانون کی پیروی نہیں کی جارہی ہے اور پاکستانی فسادی سڑکوں پر قبضہ کر رہے ہیں۔”
آئندہ 8 فروری کو ہونے والے دہلی اسمبلی انتخابات کے بارے میں کہا: "ہندوستان اور پاکستان 8 فروری کو دہلی میں ایک دوسرے کے خلاف مقابلہ کریں گے۔”
خواتین مظاہرین میں سے ایک رضیہ سلطانہ کا کہنا ہے "یہ بہت افسوس کی بات ہے کہ اس دھرنے کو بدنام کرنے کے لیے غیر مہذب زبان استعمال کی جارہی ہے۔ اب اس احتجاج کی مخالفت کرنے والوں کا کردار اور چہرہ کھل کر سامنے آ گیا ہے۔ ایسی کسی بھی چیز کو سنجیدگی سے لینا بے معنی ہے۔ ہم اپنے احتجاج کو جاری رکھیں گے اور ان کے کسی بھی تبصرے سے ہمارا رخ مڑنے والا نہیں ہے۔”
رضیہ کا کہنا ہے کہ "آپ اس شخص کے بارے میں کیا کہیں گے جو کھلے عام ’’ان غنڈوں کو گولی مارو‘‘ جیسے نعرے لگائے؟ افسوس کی بات ہے کہ ایسی حکومت ان لوگوں کے خلاف کچھ نہیں کرتی جو قانون سے پہلے معاشرے میں تفریق پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔”
ایک اور احتجاج کرنے والی خاتون مہرالنسا کا کہنا ہے "کسی بھی شخص کے بیان سے دھرنے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ کالے قانون کے خلاف ہڑتال جاری ہے اور یہ ہڑتال اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حکومت اسے واپس نہیں لیتی ہے۔”
مشیمہ جو پہلے دن (15 دسمبر) سے شاہین باغ احتجاجی مقام پر بیٹھی ہیں، کا کہنا ہے کہ "بی جے پی قائدین احتجاج اور یہاں کی خواتین کے بارے میں نامناسب تبصرے کر رہے ہیں۔ ہم ایک سخت قانون کے خلاف احتجاج پر بیٹھے ہیں اور وہ ہمیں بدنام کرنا چاہتے ہیں۔ بی جے پی اس طرح کے تبصروں سے ہم آہنگی خراب کرنا چاہتی ہے۔”
اس دوران اگلے 48 گھنٹوں تک مشرا کو انتخابی مہم سے روکنے کے علاوہ الیکشن کمیشن نے دہلی پولیس سے ان کے اشتعال انگیز تبصروں کے لیے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کو بھی کہا ہے۔ ٹویٹر کو بھی مشرا کے متنازعہ ٹویٹ کو ہٹانے کی ہدایت کی گئی ہے۔