’’القاعدہ سے رابطے کا کوئی ثبوت نہیں‘‘: یو اے پی اے کے تحت گرفتاری کے ایک سال بعد جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے دی زیر حراست مولانا کو ضمانت
رانچی، 17 نومبر: سخت یو اے پی اے کے تحت جیل بھیجے جانے کے ایک سال بعد 3 نومبر جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے محمد کلیم الدین مظاہری نامی عالم دین کی ضمانت منظور کرلی۔
انھیں ستمبر 2019 میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے ساتھ رابطے ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
لائیو لاء کے مطابق جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ ’’القاعدہ تنظیم کی کسی بھی سرگرمی میں درخواست گزار کی شمولیت کے حوالے سے کوئی مواد جمع نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی تفتیشی افسر نے کسی بھی تنظیم کے ذریعے درخواست گزار کو دی گئی رقم کے حوالے سے کوئی مواد اکٹھا کیا ہے۔‘‘
لائیو لاء کے مطابق مظاہری پر دو مبینہ شریک سازشی احمد مسعود اکرم ایس کے اور عبد الرحمن کتکی سے ساکچی مدرسہ کے اپنے گھر میں ملنے اور گجرات سے ’’جہادی کی حیثیت سے ملک دشمن کام کرنے کے لیے‘‘ رقم وصول کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
2019 میں اس وقت کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس ایم ایل مینا نے کہا تھا ’’کلیم الدین مظاہری القاعدہ کا انتہائی مطلوب دہشت گرد ہے۔ اسے تتان نگر ریلوے اسٹیشن سے گرفتار کیا گیا ہے۔ وہ ہندوستانی برصغیر میں نوجوانوں کو جہاد کے لیے تیار اور حوصلہ افزائی کررہا تھا۔‘‘
ہائی کورٹ نے ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اپنے دعوے کے ثبوت میں کچھ بھی پیش نہیں کر سکی ہے اور درخواست کو القاعدہ سے جوڑنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔