اقوام متحدہ کا بھی سی اے اے پر تشویش کا اظہار
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے کہا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ "بنیادی طور پر امتیازی نوعیت کا ہے اور ہندوستان کی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کرتا ہے
نئی دہلی ،13 مارچ :۔
مرکزی حکومت کے ذریعہ سی اے اے کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کئے جانے کے بعد ایک بار پھر ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے شروع ہو رہے ہیں ۔اس متنازعہ قانون کے خلاف نہ صرف ملک بلکہ بیرون ملک میں بھی انصاف پسند طبقہ تشویش کا اظہار کر رہا ہے۔بنیاد طور پر اس قانون میں مذہب کی بنیاد پر امتیاز پر تنقید کی جا رہی ہے ۔رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے بھی منگل کو شہریت ترمیمی قانون پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کے ایک ترجمان نے منگل کو کو بتایا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ "بنیادی طور پر امتیازی نوعیت کا ہے اور ہندوستان کی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے ۔ترجمان نے مزید کہا کہ وہ مزید جانچ کر رہے ہیں کہ آیا یہ قوانین انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی تعمیل کرتے ہیں یا نہیں۔
واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون چھ اقلیتی مذہبی برادریوں” غیر مسلموں” منتخب پڑوسی ممالک بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کو اس شرط پر شہریت فراہم کرنے کی پیشکش کرتا ہے کہ وہ چھ سال تک ہندوستان میں رہے اور 31 دسمبر 2014 تک ملک میں داخل ہوئےہوں ۔شہریت دینے میں مذہبی بنیاد پرمسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی وجہ سے ابتدائی مرحلے سے ہی بڑے پیمانے پر تنقید کی جا رہی ہے۔ دسمبر 2019 میں پارلیمنٹ کی طرف سے ترمیم کی منظوری کے بعد ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے اور بعد میں اسے صدارتی منظوری مل گئی۔
اس کے پیچھے ہندوستانی مسلمانوں کو خوف ہے کہ قانون، ملک گیر نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (این آر سی) کے ساتھ، انہیں ہراساں کرنے اور الگ کرنے کے لیے لایا جا رہا ہے۔ ملک میں کئی سول سوسائٹی گروپس اور اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں نے بھی اس قانون پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے۔