اظہار رائے کی آزادی کے نام پر مقدس کتابوں کو نذر آتش کرنا واضح اشتعال انگیزی:ترکیہ

جی -20 سر براہی اجلاس میں پریس کانفرنس کے دوران ترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان نے اسلاموفوبیا کو طاعون کی طرح قرار دیا

نئی دہلی ،11ستمبر:۔

نئی دہلی میں جاری 9 اور10 ستمبر کو جی-20 سر براہی اجلاس اختتام پذیر ہو گیا ہے ۔اس دوران جی 20 سر براہان نے دنیا بھر سے آئے نمائندوں سے خطاب کیا ۔جی 20 ممالک میں شامل ترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان نے بھی سربراہی اجلاس میں شرکت کی اور اس دوران مہمان نوازی کے لئے جہاں ہندوستان کی جم کر تعریف کی  وہیں انہوں نے دنیا کے متعدد ممالک میں اسلاموفوبیا پر بھی اپنے بے باک خیالات کا اظہار کیا۔

ترکیہ کے صدر  رجب طیب اردغان  نے دہلی میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ G-20 اعلامیہ میں ترکی کی تجاویز اور کوششوں کی وجہ سے مقدس کتابوں پر حملوں کی بھی مذمت کی گئی ہے۔ مقدس کتابوں کو نذر آتش کرنے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اردغان نے کہا کہ پولیس کی حفاظت میں قرآن پاک کو جلانا ‘واضح اشتعال انگیزی اور نفرت انگیز جرم’ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کوئی بھی ہم سے اس معاملے میں خاموش رہنے کی توقع نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ  اسلاموفوبیا دنیا میں طاعون کی طرح پھیل رہا ہے۔جمہوریت اور انسانی حقوق کی وکالت کرنے والے اکثر ممالک پولیس فورس کے سامنے قرآن جلانے پر خاموش ہیں اور قرآن جلانا آزادی اظہار نہیں بلکہ نفرت اور جرم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسلامو فوبیا جیسے واقعات کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف اگر کسی ملک میں کوئی قانون نہیں ہے تو اس قانون میں ترمیم کی سخت ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان کا ہندوستان کا مخالف سمجھا جاتا ہے ۔دائیں بازو سے وابستہ افراد انہیں اسلام پسند رہنما کے طور پر پیش کرتے ہیں ۔اس سے قبل طیب اردغان نے مودی حکومت کے ذریعہ کشمیر سے دفعہ 370 ختم کرنے کی بھی کھل کر مخالفت کی تھی ۔جس سے ان کی شبیہ ہندوستان مخالف بنائی گئی ہے ۔مگر جی 20 سربراہی اجلاس کے اختتام پر رجب طیب اردغان نے نریندر مودی حکومت کے ذریعہ پروگرام کے کامیاب انعقاد پر ہندوستان اور ساتھ ہی نریندر مودی کی جم کر تعریف کی اور مبارکباد بھی پیش کی ۔ کانفرنس میں اردغان نے  روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ  دیگر عالمی مسائل پر گفتگو کی۔