’اسلامو فوبیا ‘ زہریلے سماج کی ایک شرمناک تصویر،اسکول ٹیچر نے معصوم مسلم بچے کو ہندو بچوں سے پٹوایا
مظفر نگر کے کھبا پور میں واقع نیہا پبلک اسکول میں انسانیت کو شرمسار کرنے والا واقعہ،سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے از خود نوٹس لیا
نئی دہلی ،26اگست :۔
سماج میں اسلامو فوبیا کا زہر کس حد تک سرایت کر گیا ہے اس کا اندازہ لگانا اب مشکل ہے ۔یہ زہر اب تعلیمی اداروں تک پہنچ گیا ہے۔ جن کا کام بچوں کا مستقبل سنوار کر انہیں بہتر سماج کا حصہ بنانا تھا اب وہی ٹیچر بچوں میں مذہبی بنیاد پر نفرت کا زہر گھول رہے ہیں ۔ معاملہ اتر پردیش کے مظفر نگر کا ہے جہاں ایک اسکول کی ٹیچر ایک مسلم بچے کو علاحدہ کلاس میں کھڑ ا کر کے تمام ہندو بچوں سے بار باری سے پٹواتی ہے ۔اس شرمناک واقعہ کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر اس ٹیچر کے خلاف آواز اٹھائی گئی ۔متعلقہ پولیس نے بھی از خود نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کی یقین دہائی کرائی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق معاملہ مظفر نگر کے منصور پور تھانہ علاقہ کے کھباپور گاؤں میں واقع نیہا پبلک اسکول کا ہے ۔ملزم ٹیچر کا نام ترپتا تیاگی ہے ۔وائرل ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ8 سال کے مسلم بچے کو کھڑا کر کے ہندو بچوں سے باری باری پٹوا رہی ہیں ،اس دوران یہ معصوم بچہ بے بس اور مسلسل روئے جا رہا ہے ۔اس شرمناک واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا ٹویٹر پر وائرل ہو رہا ہے ۔اس ویڈیو میں وہ واضح طور پر کہتی سنائی دے رہی ہیں کہ میں نے تو ڈکلیئر کر دی اہے جتنے بھی مسلم بچے ہیں سب کو وہاں بھیج دو ، ارے زور سے کیوں نہیں مارتے ہو۔
ہم تصور بھی نہیں کر سکتے کہ اس پورے واقعہ کے دوران اس معصوم مسلم بچے کے ذہن پر کیا گزر رہی ہوگی اور وہ کن حالات سے گزر رہا ہوگا۔ اس افسوناک واقعہ کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس اور متعلقہ محکمہ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے کارروائی شروع کر دی ہے ۔تھانہ منصور پور پولیس نے ویڈیو جاری کر کے بتایا کہ سوشل میڈیا کے ذریعہ یہ معلوم ہوا ہے کہ ایک خاتون ٹیچر کے ذریعہ ایک مسلم بچوں کو دیگر بچو ں سے پٹوایا جا رہا ہے ۔ اس سلسلے میں اسکول کے پرنسپل سے بات چیت کی گئی ہے ۔مارپیت کے معاملے میں متعلقہ دفعات کے تحت ٹیچر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
اس سلسلے میں میڈیا رپورٹوں کے مطابق متاثرہ بچے کے والد ارشد نے بتایا کہ بچے کا نام اسکول سے کٹوا دیا گیا ہے ۔ اس سلسلے میں تحریری طور پر ملزم ٹیچر نے معافی مانگ لی ہے ۔ بچے کے والد کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں انہوں نے کہا کہ ٹیچر نے بچوں کے درمیان تعصب کھڑا کر دیا تھا، ہم نے فیصلہ کر لیا ہے، میں ٹیچر کے خلاف پولیس میں شکایت درج نہیں کرانا چاہتا، ہم نے جو فیس ادا کی تھی وہ واپس کر دیں۔ ہم اپنے بچے کو اس اسکول نکال لیں گے۔ میں بار بار پولیس یا عدالت میں جانا نہیں چاہتا، میں اس سب میں نہیں پڑنا چاہتا۔”
نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کے چیئرمین پریانک کاننگو نے کہا، "اتر پردیش کے مظفر نگر میں ایک بچے کو ٹیچر کے ذریعہ کلاس میں دوسرے بچوں کی پٹائی کے واقعہ کی اطلاع ملی ہے۔ نوٹس لیتے ہوئے، ہدایات دی گئی ہے۔ تمام لوگوں سے گزارش ہے کہ بچے کی ویڈیو شیئر نہ کریں۔ ایسے واقعات کے بارے میں ای میل کے ذریعے معلومات دیں۔ بچوں کی شناخت ظاہر کر کے آپ جرم کا حصہ نہ بنیں۔‘‘