
اسرائیل سے تعلقات پر ملک بھر میں شدید ردعمل
مہندرا پر اسرائیلی اسلحہ ساز کمپنیوں سے تعلق کا الزام، حیدرآباد میں علامتی احتجاجی ڈرامہ
حیدرآباد (دعوت نیوز ڈیسک)
میکڈونلڈز پر اسرائیلی فوج کو رعایتی کھانے فراہم کرنے کا دعویٰ۔ بائیکاٹ کی اپیل
حیدرآباد سمیت ہندوستان کے مختلف شہروں میں پچھلے دنوں اسرائیل کے ساتھ کاروباری و سیاسی روابط رکھنے والی کمپنیوں کے خلاف فلسطین حامی تنظیموں نے پرزور مظاہرے کیے، جن کا مقصد غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کے خلاف عوامی بیداری پیدا کرنا اور بین الاقوامی بائیکاٹ، سرمایہ نکالنے اور پابندی (BDS) کی مہم کو تقویت دینا تھا۔ یہ مظاہرے اس وقت شدت اختیار کر گئے جب اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بڑے پیمانے پر قتل و غارت گری، محاصرہ، بھوک اور انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹوں کی خبریں عام ہوئیں، جنہیں اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی ادارے جنگی جرائم کے مترادف قرار دے چکے ہیں۔
حیدرآباد میں مہندرا کے خلاف علامتی احتجاج
پچھلے دنوں حیدرآباد کے علاقے ناچارم میں مہندرا آٹوموٹیو شوروم کے باہر انڈین پیوپل ان سالیڈاریٹی وتھ فلسطین (IPSP) کے زیرِ اہتمام اپنی نوعیت کا منظم احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں مظاہرین نے مہندرا گروپ پر اسرائیل کی اسلحہ ساز کمپنیوں سے گہرے تجارتی روابط رکھنے اور اسرائیلی جنگی مشینری کو مضبوط کرنے کا الزام عائد کیا۔ مظاہرین نے ایک علامتی اسٹریٹ پلے کے ذریعے فلسطینیوں کی حالتِ زار، اسرائیل کے مظالم اور مہندرا کے مبینہ کردار کو اجاگر کیا۔ اس مظاہرے کے دوران بطور احتجاج ایک بہترین ڈرامہ بھی پیش کیا گیا جس میں فلسطین، اسرائیل، مہندرا، اور ایک عام ہندوستانی شہری کے کردار دکھائے گئے تاکہ یہ پیغام عام کیا جا سکے کہ عالمی کارپوریشنز کا اسرائیل سے تعلق کس طرح انسانیت کے خلاف جرائم کو تقویت دے رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق IPSP مہندرا ایرواسٹرکچرز نے 2017 میں اسرائیلی کمپنی "سائیکلون” (Elbit Systems کی ذیلی شاخ) کے ساتھ معاہدہ کیا تھا، جبکہ 2018 میں مہندرا گروپ کے چیئرمین آنند مہندرا نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کی، جسے دونوں ملکوں کے درمیان گہرے کاروباری تعلقات کا مظہر قرار دیا گیا۔ حالیہ دنوں میں اگست 2024 میں مہندرا نے اسرائیلی کمپنی Sentrycs Ltd کے ساتھ UAV ٹیکنالوجی کا معاہدہ کیا جس سے اس اشتراک کی گہرائی کا اندازہ ہوتا ہے۔
یشونت نامی ایک کارکن کا کہنا ہے کہ "یہ تجارتی روابط اسرائیلی قبضے، نسل کشی اور جنگی جرائم کو جاری رکھنے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔ عوام کو چاہیے کہ مہندرا جیسی کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں تاکہ وہ جواب دہ ہوں۔”
میکڈونلڈز کے خلاف شہریوں کا احتجاج
اسی طرح پچھلے دنوں حیدرآباد کے ہی حمایت نگر میں واقع میکڈونلڈز کی شاخ کے باہر بھی فلسطین حامی مظاہرہ کیا گیا جس میں طلبہ، شہریوں اور سماجی کارکنوں نے حصہ لیا۔ یہ احتجاج بھی IPSP کی قیادت میں کیا گیا جس کا مقصد یہ باور کرانا تھا کہ میکڈونلڈز نے اسرائیل میں اپنے آؤٹ لیٹس کے ذریعے جنگی کارروائیوں میں شریک اسرائیلی فوجیوں کو بڑی تعداد میں مفت یا رعایتی کھانے فراہم کیے ہیں اس طرح وہ بھی غزہ میں قتلِ عام میں بالواسطہ شریک ہو گئی ہے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور نشانات اٹھا رکھے تھے جن پر "بائیکاٹ میکڈونلڈز”، "فلسطین زندہ باد” اور "صہیونیت نامنظور” جیسے نعرے درج تھے۔ احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے دیشہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی مسز گیتا نے کہا "بی ڈی ایس تحریک (BDS) صرف اسرائیل کی مخالفت نہیں بلکہ ان تمام بین الاقوامی کارپوریشنوں کے خلاف ہے جو اس کی عسکری، سفارتی اور ثقافتی پشت پناہی کر رہی ہیں۔ آج دنیا بھر کے انصاف پسند عوام مزاحمت کے لیے کھڑے ہو رہے ہیں۔”
مسٹر مہیپال، جو نوجوان بھارت سبھا سے وابستہ ہیں، انہوں نے غزہ میں اسرائیل کی مسلسل بمباری کو "جدید تاریخ کے سب سے سفاک جنگی جرائم میں سے ایک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ:
"ساٹھ ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ لاکھوں لاپتہ اور زخمی ہیں، یہاں تک کہ امدادی مراکز بھی محفوظ نہیں۔”
یشونت نے یہاں پر یہ انکشاف کیا کہ "میکڈونلڈز کو بائیکاٹ کی عالمی مہم نے شدید نقصان پہنچایا ہے۔ مصر میں اس کی فروخت میں 70 فیصد کمی آئی ہے اور ترکی میں وہ دیوالیہ ہو چکا ہے۔ اس کے باوجود یہ عالمی یکجہتی کی تحریک مزید قوت پکڑ رہی ہے۔”
ملک گیر سطح پر پھیلتی ہوئی تحریک
حیدرآباد کے ساتھ ساتھ دہلی، ممبئی، پونے، روہتک، چندی گڑھ، وشاکھاپٹنم، وجئے واڑہ اور پٹنہ میں بھی متوازی مظاہرے منعقد ہوئے، جن کا مقصد ملک گیر سطح پر اسرائیل کے حمایتی تجارتی اداروں کے خلاف عوامی دباؤ پیدا کرنا تھا۔ IPSP اور اس سے منسلک دیگر تنظیموں نے McDonald’s، Mahindra، Tata Zudio، Starbucks، Domino’s، اور Reliance Retail جیسی کمپنیوں کو نشانہ بنایا ہے، جن پر الزام ہے کہ وہ اسرائیل کی پشت پناہی کر کے منافع کما رہی ہیں۔
احتجاج کا اختتام عوامی بیداری کی اپیل پر
آئی پی ایس پی کی نمائندہ مسز سریجا نے مظاہرین سے کہا کہ "فلسطین کے ساتھ کھڑا ہونا انسانیت کے ساتھ کھڑے ہونے کے مترادف ہے۔ ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی قوتِ خرید کو انصاف کے لیے استعمال کریں۔”
منتظمین کے مطابق عوام کی جانب سے مثبت ردعمل دیکھنے کو ملا۔ بہت سے لوگوں نے پمفلٹس قبول کیے اور معلوماتی گفتگو میں حصہ لیا۔ تنظیموں نے عزم ظاہر کیا کہ جب تک فلسطین آزاد نہیں ہوتا تب تک وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
یہ مظاہرے نہ صرف فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی ہیں بلکہ ہندوستانی عوام کو عالمی تحریکوں سے جوڑنے کا ایک اہم ذریعہ بھی ہیں۔ اسرائیلی جنگی جرائم کے خلاف آواز بلند کرنا اور ان کارپوریشنوں کو چیلنج کرنا جو ظالم حکومتوں سے منسلک ہیں، عالمی ضمیر کا تقاضا ہے اور یہ احتجاجات اسی بیداری کا مظہر ہیں۔
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 03 جولائی تا 09 اگست 2025