اسرائیل بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کر رہا ہے: یورپی یونین

غزہ ،19 مارچ :۔

غزہ میں اسرائیل کی ظلم زیادتی انسانیت سوز حد تک بڑھ چکی ہے۔بھوکے پیاسے غزہ کے باشندوں تک کھانے پینے کی اشیا پہنچنے میں رکاوٹ پیدا کر رہا ہے۔جس پر دنیا بھر میں تشویش پائی جا رہی ہے۔یورپی یونین نے اسرائیل کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا کہ اسرائیل بھوکے پیاسے غزہ کے باشندوں پر انسانیت سوز مظالم کر رہا ہے۔یورپی یونین  کے سربراہ برائے خارجہ امور کے مطابق اسرائیل غزہ میں بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔

دوسری جانب غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 31 ہزار سات سو سے تجاوز کر گئی ہے۔یورپی یونین کے خارجہ امور کے سبراہ جوزیپ بوریل کا غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد سے متعلق برسلز میں پیر کے روز ایک کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر کہنا تھا، ”غزہ میں اب ہم قحط کے دہانے پر نہیں بلکہ ہم قحط کی حالت میں ہیں، جس سے ہزاروں لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا، ”یہ ناقابل قبول ہے۔ بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔‘‘

دریں اثنا غزہ کی وزارت صحت نے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں تازہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں، جن کے مطابق سات اکتوبر کے بعد سے شروع ہونے والی اس جنگ میں اب تک 31700 سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد تقریباﹰ 73800 بنتی ہے۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید تقریباً 81 فلسطینی ہلاک اور 116 زخمی ہوئے ہیں۔