اسرائیلی جارحیت کے خاتمہ کے لیے معاشی و سفارتی تحدیدات عائد کی جائیں
بے قصور شہریوں کا قتل عام انسانیت پر بدنما داغ۔ مذہبی و سماجی رہنماؤںکی آن لائن پریس کانفرنس
دعوت نیوز نیٹ ورک
نئی دلی۔ (دعوت نیوز نیٹ ورک) مختلف مذاہب کے قائدین اور نامور شہریوں نے دنیا کے امن پسند ممالک سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل کو بے قصور فلسطینیوں کے قتل عام اور جارحیت سے باز رکھنے کے لیے معاشی اور سفارتی تحدیدات عائد کریں اور اسی کے ذریعہ یہودی ملک نہتے فلسطینیوں کے خلاف اپنی جارحانہ فوجی اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کو ترک کرسکتا ہے۔ یہ اپیل ۱۹ مئی کو ’’انڈین فرینڈس فار فلسطین‘‘ کے بیانر تلے منعقدہ ایک آن لائن پریس کانفرنس میں کی گئی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرنے والے قائدین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہندوستانی موقف کی ستائش اور فلسطینی کاز کی حمایت میں ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق ممبر پارلیمنٹ اور ایگزیکٹیو کمیٹی آف پارلیمنٹرینس کے ممبر جناب کے سی تیاگی نے کہا کہ ہمیں اس مسئلے کو مذہبی نہیں بلکہ انسانی ہمدردی کے نقطۂ نظر سے دیکھنا چاہیے۔معلوم ہو کہ یروشلم میں موجودہ تنازعہ اور فلسطینی مظاہرے اسرائیل کی جارحانہ توسیع پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے ہیں۔ موجودہ بد امنی اس وقت شروع ہوئی جب اسرائیلی حکومت نے تمام بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسجد اقصی کے قریب شیخ جرح اور دیگر محلوں میں مقیم فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا۔ کانفرنس کے شرکا نے کہا کہ ہم سلامتی کونسل میں ہندوستان کے نمائندے ٹی ایس تیر مورتی کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں جس میں انھوں نے کہا کہ ’’ہندوستان فلسطین کاز کی مکمل حمایت کرتا ہے‘‘۔مسلم پرسنل لاء بورڈ کے قائم مقام سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، جو اس کانفرنس کے کنوینر بھی تھے، نے کہا کہ مسجد اقصیٰ پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے ایک مقدس مقام ہے اور اس کے ساتھ ان کے مذہبی جذبات وابستہ ہیں۔ القدس شہر دنیا کے تین بڑے مذاہب کے لیے اہم ہے۔ اس لیے اسرائیل کو شہر، اس کے ڈھانچے یا حیثیت کو تبدیل کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ دنیا کے تمام انصاف پسند ممالک کو نہ صرف اس صریح جارحیت کی مذمت کرنی چاہیے بلکہ اس غیر قانونی عمل کے خلاف وہ تمام اقدامات بھی کرنے چاہئیں جن کا حق اقوام متحدہ کے چارٹر نے انھیں دیا ہے۔ انھیں اسرائیل پر دباؤ ڈالنا چاہیے اور اس کے خلاف سخت اقتصادی اور سفارتی پابندیاں عائد کرنی چاہئیں۔انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے صہیونی حکمرانوں اور فوجیوں پر غزہ اور دیگر فلسطینی علاقوں میں مظالم کے الزام میں بین الاقوامی عدالت میں جنگی جرائم کے الزام میں فرد جرم بھی عائد کی جانی چاہیے۔سابق پارلیمنٹرین اور جمعیت علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے ”انڈین فرینڈس فار فلسطین“ کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ فلسطین کے بیشتر مظاہروں اور انتفاضہ کی بنیادی وجہ اسرائیل کے ذریعہ غزہ پر حملہ ہے۔اسرائیل اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں اور انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی خلاف ورزی کرتا رہا ہے۔ یہاں تک کہ دو طرفہ معاہدوں میں بھی اسرائیل اپنے وعدوں پر پیچھے ہٹنے کی تاریخ رکھتا ہے۔ اسرائیل کا سیاسی طبقہ اور اس کے حکمراں وقتاً فوقتاً اپنے سیاسی مفاد کے لیے اپنی جارحیت میں شدت اختیار کرتے رہتے ہیں۔معروف اسلامی اسکالر اور عالم دین مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ اسرائیل اپنی گھناؤنی حرکتوں کو دنیا سے چھپا رہا ہے اور یکطرفہ طور پر فلسطینی مزاحمتی کارروائیوں کو دنیا کے سامنے عام کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ دنیا کو حقائق سے بے خبر رکھنے کے لیے جس طرح سے صحافیوں کو نشانہ بنایا جارہاہے اور ان کے دفاتر مسمار کیے جارہے ہیں وہ پوری دنیا کے لیے سنگین چیلنج ہے۔ میں عرب دنیا سمیت تمام انصاف پسند ممالک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ جلد سے جلد اس بحران کے حل کے لیے آگے آئیں۔آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر منظور عالم نے کہاکہ اس مسئلے کا فوری حل یہ ہے کہ القدس اور دیگر مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کا تیزی سے خاتمہ کیا جائے اور اسرائیل کو اس کے تمام ظالمانہ اور جارحانہ ارادوں اور اقدامات کو روکنے پرمجبور کیا جائے۔ اقوام متحدہ کو اسرائیل کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ تمام بین الاقوامی معاہدوں کے خلاف اور پوری دنیا کے خلاف جنگی جرائم کے مترادف اسرائیل کے اقدامات غیر قانونی ہیں۔دارالعلوم دیوبند (وقف) کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے کہا کہ وہ اس گروپ کے ذریعے اٹھائے گئے موقف کی حمایت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ فلسطینیوں کو انصاف ملے گا اور اسرائیل کے غیر قانونی قبضے سے فلسطین آزاد ہوگا۔
اس آن لائن پریس کانفرنس سے خطاب کرنے والے دیگر افراد میں مہارشی گوسوامی سشیل جی مہاراج، ڈاکٹر ایم ڈی تھامس، پریس کلب آف انڈیا کے سکریٹری جنرل ونے کمار، سینئر صحافی سنتوش بھاریتہ و تبصرہ نگار شامل تھے۔
مشترکہ بیان پر ستخط کرنے والوں میں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، قائم مقام جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، جناب کے سی تیاگی، ممبر برائے ایگزیکٹیو کمیٹی آف پارلیمنٹرینس فار القدس، مہاراشی بھاریگو پیتھادھیشور گوسوامی سشیل جی مہاراج، نیشنل کنوینر آف بھارتیہ سرو دھرم سنسد، ڈاکٹر ایم ڈی تھامس، فاؤنڈر ڈائریکٹر آف انسٹی ٹیوٹ آف ہارمونی اینڈ پیس اسٹڈیز نئی دہلی، جناب سید سعادت اللہ حسینی، امیر جماعت اسلامی ہند، مولانا محمود مدنی جنرل سکریٹری جمعیت علماء ہند، مولانا محمد سفیان قاسمی مہتمم دارالعلوم دیوبند (وقف)، ڈاکٹر منظور عالم جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل، مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی، ڈائریکٹر امام شاہ ولی اللہ اکیڈمی، جناب ونے کمار سکریٹری جنرل برائے پریس کلب آف انڈیا، جناب سنتوش بھارتیہ سینئتر صحافی شامل ہیں۔
انڈین فرینڈس فار فلسطین کی آن لائن پریس کانفرنس ۔ تصویر میں بائیں سے دائیں : مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ، ڈاکٹر ایم ڈی تھامس، جناب کے سی تیاگی
( جے ڈی یو)، جناب گو سوامی سشیل مہاراج ، مولانا سفیان قاسمی، مولانا سجاد نعمانی، جناب سید تنویر احمد اور امیر جماعت اسلامی ہند جناب سید سعادت اللہ حسینی
مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 23 مئی تا 29 مئی 2021