اردوغان نے ایا صوفیہ کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کے فیصلے پر عالمی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے اسی ترکی کی خود مختاری پر حملہ قرار دیا
انقرہ، جولائی 12: ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے استنبول کے تاریخی ورثہ ایا صوفیہ کو میوزیم سے دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کے فیصلے پر بین الاقوامی مذمت کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے اپنی ’’خودمختاری کے حقوق‘‘ کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ملک کی مرضی کی نمائندگی کی ہے۔
ماضی میں بھی انھوں نے بار بار ایا صوفیہ کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور 2018 میں انھوں نے ایا صوفیہ میں قرآن مجید کی ایک آیت کی تلاوت بھی کی تھی۔
اروغان نے ہفتہ کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ایک تقریب میں کہا ’’جو لوگ اپنے ممالک میں اسلامو فوبیا کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھاتے ہیں … وہ ترکی کے خود مختار حقوق کو استعمال کرنے کی مرضی پر حملہ کرتے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ ایا صوفیہ 1،500 سال قبل ایک آرتھوڈوکس عیسائی گرجا گھر کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا اور 1453 میں عثمانی سلطان کے ذریعے استنبول کے شہر قسطنطنیہ کی فتح کے بعد اسے مسجد میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ سیکولر ترک حکومت نے 1934 میں اس کو میوزیم بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔
جمعہ کے روز اردوغان نے اس عمارت کو باضابطہ طور پر پھر ایک مسجد میں تبدیل کردیا اور اسے عبادت کے لیے کھول دیا۔
انھوں نے کہا کہ 24 جولائی سے ایا صوفیا میں نماز کا آغاز ہوگا۔