اتر پردیش کانگریس کی ترجمان صدف جعفر گرفتار
لکھنؤ: اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران یوپی کانگریس کی میڈیا ترجمان اور سابق ٹیچر صدف جعفر کو پولیس نے بربریت کا نشانہ بنایا ہے جس کی مذمت کی جا رہی ہے۔ لکھنؤ کی اس سابق ٹیچر کے خلاف پولیس کی ظالمانہ کاروائی پر ملک بھر میں غم و غصہ کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
دی کوئنٹ ہندی کی ایک رپورٹ کے مطابق صدف جعفر کے لواحقین کا الزام ہے کہ پولیس نے ان کے ہاتھوں اور پیروں پر لاٹھیاں برسائی تھیں علاوہ ازیں ان کے پیٹ پر بھی لاتیں ماری گئی تھیں، اس کی وجہ سے اندرونی طور پر ان کا خون بہہ رہا ہے۔
واضح رہے کہ لکھنؤ میں 19 دسمبر کو سی اے اے کے خلاف زبردست ریلی نکالی گئی تھی، صدف ظفر اس میں شامل تھیں۔ جب پریورتن چوک پر شرپسند عناصر نے پولیس پر پتھراؤ شروع کیا تو انہوں نے اس واقعہ کو فیس بک پر لائیو دکھانا شروع کر دیا۔ پولیس نے جب انہیں گرفتار کیا اس وقت بھی وہ لائیو تھیں۔ صدف جعفر ایک ویڈیو میں کہتی نظر آ رہی ہیں ’’یہاں تو پولیس اور مظاہرین میں ساز باز ہے! جو لوگ پتھر پھینک رہے ہیں پولیس ان کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی ہے۔‘‘
صدف جعفر ویڈیو میں پولیس والوں سے کہتی نظر آ رہی ہیں، ’’آپ انہیں کیوں نہیں روک رہے ہیں؟ جب لوگ پتھر پھینک رہے ہیں تو آپ کھڑے ہو کر تماشہ دیکھ رہے ہیں! ہیلمٹ کا کیا استعمال ہے؟ آپ لوگ کچھ کر کیوں نہیں رہے ہیں۔‘‘
ایک دیگر ویڈیو میں جب ایک لیڈی پولیس ملازم ان کو گرفتار کرنے آ رہی ہے تو وہ کہہ رہی ہیں کہ آپ مجھے کیوں گرفتار کر رہے ہیں! ان لوگوں کو گرفتار کریں جو پتھر پھینک رہے ہیں۔‘‘ اس کے بعد انہیں گرفتار کرلیا جاتا ہے۔ ان کے دوستوں اور اہل خانہ کو بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کہاں ہیں۱ سوشل میڈیا پر اس حوالہ سے لوگوں نے تشویش کا اظہار کیا۔
دی کوئنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے صدف کی بھانجی سمرن راج ورما نے بتایا کہ انہیں لکھنو جیل منتقل کر دیا گیا ہے اور پولیس نے انہیں بے دردی سے زد و کوب کیا ہے۔ سمرن نے یہ بھی کہا کہ صدف کے خلاف تخریب کاری، قتل کی کوشش اور دھماکہ خیز مواد رکھنے سے متعلق دفعات سمیت 14 دفعات عائد کی گئی ہیں۔
وہیں، صدف جعفر کی بہن ناہید ورما نے ’دی کوئنٹ‘ سے بات چیت کے دوران کہا کہ پولیس نے ان کے ہاتھ اور پیروں پر لاٹھیاں برسائی ہیں۔ ان کے پیٹ پر لاتئیں ماری گئی ہیں جس کی وجہ سے اندرونی طور پر ان کا خون بہنے لگا۔ اہل خانہ کو شک ہے کہ ان کے پیٹ پر وار کرنے کی وجہ سے ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’وکلاء کی تنظیم ’رہائی منچ‘ ان کا معاملہ عدالت میں لڑ رہی ہے۔ ان کی ضمانت کے لیے جلد ہی درخواست دائر کی جائے گی۔ پورا شہر ہماری مدد کے لیے آگے آیا ہے۔‘‘
(ایجنسیاں)