اتر پردیش : مظفر نگر میں ‘غیر رجسٹرڈ’ مدارس پر 10,000 روپے یومیہ جرمانہ عائد

  اتر پردیش کے بیسک ایجو کیشن بورڈ نے جاری کیا نوٹس ،جمعیۃ علماء ہند نے  اس اقدام کو  'غیر قانونی' قرار دیا

نئی دہلی ،25 اکتوبر :۔

اتر پردیش کی یوگی حکومت کے ذریعہ گزشتہ کئی برسوں سے مدارس کے خلاف محاذ آرائی جاری ہے ،گزشتہ کچھ ماہ قبل مدارس کےسروے کے نام پر اسلامی اور مذہبی تعلیمی سر گرمیوں میں مصروف ذمہ داران کو خوف میں مبتلا کیا گیا ،متعدد مدارس پر تالے پڑ گئے اب ایک بار پھر یوپی حکومت نے غیر منظور شدہ ،یا غیر رجسٹرڈ مدارس کے خلاف مہم شروع کی ہے ۔مغربی یوپی کے میرٹھ اور مظفر نگر اضلاع میں  اتر پردیش بیسک ایجو کیشن محکمہ کی جانب سے   ایک نوٹس جاری کیاگیا ہے، جس میں مظفر نگر اور میرٹھ  ضلع میں مناسب رجسٹریشن کے بغیر چلنے والے مدرسوں پر روزانہ 10,000 روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

حکام نے پورے اترپردیش میں تقریباً 24,000 مدارس کی نشاندہی کی ہے، جن میں سے 16,000 کو تسلیم شدہ حیثیت حاصل ہے، جب کہ 8,000 غیر رجسٹرڈ اور غیر تسلیم شدہ ہیں۔ مظفر نگر ضلع میں ایک درجن سے زیادہ غیر رجسٹرڈ مدارس کو بیسک ایجو کیشن محکمہ نے نوٹس بھیجے ہیں، جس میں حکم ملنے کے تین دن کے اندر متعلقہ دستاویزات جمع کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ہدایت کی تعمیل کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں غیر رجسٹرڈ آپریشن کے لیے  10,000 یومیہ جرمانہ عائد  کئے جانے کاا نتباہ دیا گیا ہے ۔

حکام نے بتایا کہ کئی مدارس، جو مسلم طلباء کو اسلامی تعلیم دیتے ہیں، بغیر رجسٹریشن کے کام کر رہے ہیں، جو بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم دینے والے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

مظفر نگر کے بیسک ایجوکیشن آفیسر، شبھم شکلا نے تصدیق کی کہ بلاک ایجوکیشن آفیسرز کی طرف سے مدارس کو نوٹس جاری کیے گئے تھے۔ ان میں، مدرسہ کے مالکان سے کہا گیا ہے کہ وہ ایک مقررہ مدت کے اندر تصدیق کے لیے اپنے رجسٹریشن کے دستاویزات جمع کرائیں۔ شکلا نے کہا کہ اگر کوئی مدرسہ رجسٹریشن یا دستاویزات پیش کرنے میں ناکامی کے بعد ایک ماہ کے اندر کام کرنا بند نہیں کرتا ہے تو  1 لاکھ کا جرمانہ عائد کرنے کا انتظام ہے۔

نوٹس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے  تنظیم جمعیۃ علمائے ہند نے محکمہ تعلیم کے حکم کو "غیر قانونی” قرار دیا۔ جمعیۃ علماء ہند کی اتر پردیش یونٹ کے سکریٹری مولانا ذاکر حسین نے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا، "ریاست میں مدارس کو صرف ایک مخصوص کمیونٹی کو نشانہ بنانے کے لیے غیر قانونی نوٹس دے کر ہراساں کیا جا رہا ہے۔ مدارس طلباء کو مفت تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔ وہ روزانہ 10,000 روپے کا جرمانہ ادا نہیں کر سکیں گے۔

مدارس کو نشانہ بنائے جانے کے پس پردہ یہ بتایا جا رہا ہے کہ  ریاست میں تقریباً 4000 مدارس غیر ملکی فنڈز حاصل کرنے کے الزام میں جانچ کے دائرے میں ہیں۔ ریاستی حکومت نے ان اداروں کی تحقیقات کے لیے تین رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی ہے، جن میں سے زیادہ تر ہند-نیپال سرحد کے ساتھ واقع ہیں۔ اہلکار نے وضاحت کی کہ ایس آئی ٹی کا بنیادی کام اس بات کا تعین کرنا ہے کہ آیا موصول ہونے والی رقم کا استعمال دہشت گردی یا زبردستی مذہب کی تبدیلی سمیت کسی بھی غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے تو نہیں کیا جا رہا ہے ۔