اترپردیش حکومت کا تبدیلیِ مذہب سے متعلق آرڈیننس معاشرے کو مذہبی خطوط پر تقسیم کرنے کی کوشش: پروفیسر محمد سلیم انجینئر
نئی دہلی، دسمبر 12: جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے آج ماہانہ پریس کانفرنس میں میڈیا کو خطاب کرتے ہوئے کسانوں کے احتجاج، بابری مسجد، بین المذاہب شادی کے خلاف آرڈیننس اور ملک میں بدعنوانی سے متعلق مختلف امور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یو پی کا یہ آرڈیننس آئین کی روح کے خلاف اور معاشرے کو مذہبی خطوط پر تقسیم کرنے اور ایک خاص برادری کو نشانہ بنانے کی کوشش ہے۔
اسی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ آرڈیننس ہمارے آئین کی روح کے خلاف ہے۔ اس سے ضمیر کی آزادی اور مذہب پر عمل پیرا ہونے اور اس کی تبلیغ کے حق کو خطرہ ہے۔ کسی مسلم لڑکے کے ذریعے ہندو لڑکیوں کے تعاقب کرنے کی فرضی داستان کو ”لوجہاد“ کا نام دینا انتہائی قابل مذمت ہے
پروفیسر سلیم انجینئر نے کسان احتجاج سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ جماعت کسانوں کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ کھڑی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایم ایس پی، کنٹریکٹ فارمنگ اور ضروری اشیا سے متعلق تینوں قوانین پارلیمنٹ میں بغیر صلاح و مشورے اور پارلیمانی اصولوں کو نظر انداز کرتے ہوئے منظور کیے گئے ہیں۔ یہ اس بڑے منصوبے کا حصہ ہے جس میں کارپوریٹس اور ملٹی نیشنلز کمپنیز کے فائدے کے لیے ہندوستان کے زرعی نظام میں تبدیلی کی جارہی ہے۔ دراصل حکومت پرائمری اور اعلیٰ تعلیم، حفظان صحت اور انفراسٹرکچر کی بحالی کارپوریٹس اور ملٹی نیشنلز کمپنیز کے حوالے کرکے اپنی بنیادی ذمہ داریوں سے دستبردار ہورہی ہے۔
کانفرنس میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے حوالے سے ملک میں پھیلی رشوت خوری اور ذاتی تعلقات کی بنیاد پر کسی کا کام کرنے کے معاملے میں ایشیائی ممالک میں ہندوستان کو سرفہرست درج کیے جانے پر سوالات پوچھے گئے، جس کے جواب میں نائب امیر نے کہا کہ ایسی صورت حال کا پیدا ہونا ہمارے ملک کے لیے نہایت ہی شرمناک ہے۔ ہم محسوس کرتے ہیں کہ یہ اخلاقی اقدار کے زوال اور خالق کے سامنے احتساب کو نہ سمجھنے کا نتیجہ ہے۔اس لئے ہمیں معاشرے کی تعمیر تقویٰ اور راستبازی کی بنیاد پر کرنی چاہیے۔ اس سلسلے میں حکومت کو بھی رشوت کی روک تھام پر سختی سے عمل کرنا چاہیے اور رشوت و بد عنوانی کے مرتکب افراد کو سخت سزا دیئے جانے کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔