اتراکھنڈ کے مجوزہ یونیفار سول کوڈ کا مسودہ تیار،حکومت کےسامنے جلد پیش کیا جائے گا

نکاح،طلاق،حلالہ،عدت پر پابندی اور لیو ان رلیشن شپ سمیت متعدد عائلی مسائل کا ذکر

نئی دہلی، یکم جولائی:۔

ملک میں لا ء کمیشن کے ذریعہ یونیفارم سول کوڈ پر تجاویز طلب کرنے کے اعلان کے بعد ہر طرف سیاسی اور سماجی سطح پر ہنگامہ جاری ہے ۔بیان بازیوں اور ہنگامہ آرائیوں کے درمیان اترا کھنڈ  کے مجوزہ یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) کا مسودہ  مکمل ہونے کی اطلاع منظر عام پر آئی ہے ۔اتراکھنڈ حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی مسودہ تیار ہونے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسے جلد حکومت کے سامنے پیش کیا جائے گا، مسودہ کے ساتھ ماہر کمیٹی کی رپورٹ جلد ہی شائع کر  اکر پیش کی جائے گی۔

کمیٹی کی چیئرپرسن  ریٹائرڈ جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی نے  جمعہ کو اتراکھنڈ بھون میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ قانونی رائے لینے کے بعد یکساں سول کوڈ کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے اور جلد ہی حکومت کو رپورٹ پیش کریں گے۔

پریس کانفرنس میں کمیٹی نے بتایا کہ یکساں سول کوڈ پر حتمی رپورٹ بنانے کے لیے تقریباً 143 میٹنگیں ہوئیں۔ آخری میٹنگ 24 جون 2023 کو دہلی میں ہوئی تھی، جس میں اتراکھنڈ کے مختلف حصوں کے لوگوں سے بات چیت کی گئی تھی اور ان کی رائے لی گئی تھی۔

کمیٹی نے مسودہ تیار کئے جانے کے سلسلے میں دعویٰ کیا ہے کہ  اس سلسلے میں تقریباً 2.30 لاکھ لوگوں سے رائے لی گئی ہے۔ اس میں سے 2 لاکھ لوگوں سے تحریری تجاویز لی گئی ہیں اور 30 ہزار لوگوں سے ملاقاتوں کے دوران رائے شماری کی گئی ہے۔ ماہرین کی کمیٹی کے تحت ایک ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس نے سرحد  سے ملحق منا گاؤں جیسے دور دراز علاقوں سمیت 40 علاقوں کا دورہ کیا اور لوگوں سے تجاویز لیں۔ اس کمیٹی کی تجاویز سے مسودہ کو حتمی شکل دی گئی۔کمیٹی نے بتایا کہ اتراکھنڈ میں یو سی سی کے لیے تیار کیے گئے مسودے میں شادی سے لے کر طلاق تک کے معاملات کو شامل کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ  اس مسودے کے مطابق نکاح کی رجسٹریشن لازمی ہوگی، حلالہ اور عدت پر پابندی ہوگی اور لیو ان ریلیشن شپ کی تفصیلات دینا ضروری ہوں گی۔ یہی نہیں آبادی کنٹرول سے متعلق چیزیں بھی اس مسودے میں شامل کی گئی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ ریاست اتراکھنڈ نے سب سے پہلے اپنے یہاں  یکساں سول کوڈ کے نفاذ  کا اعلان کیا تھا ۔اس کے بعد لاء کمیشن کی اجازت کے بعد مسودہ تیار کرنے کے لئے حکومت نے ایک کمیٹی کی تشکیل دی۔کمیٹی کی صدارت ریٹائرڈ جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی  کی۔