اتراکھنڈ:شدت پسند  ہندو تنظیموں کا خوف ، راتوں رات 42 دکانیں بندکر کے مسلمان نقل مکانی پر مجبور

بڑی تعداد میں مقامی ہندوؤں کا مسلمانوں کے خلاف مظاہرہ ،دکانوں کے بورڈ اکھاڑے،علاقہ چھوڑ کر جانے کی دھمکی دی

نئی دہلی ،یکم جون :۔

مسلمانوں کے لئے اب ملک کا کوئی خطہ محفوظ اور پر امن نہیں رہا ،دن گزرنے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے لئے ان کے وطن کی زمین تنگ ہوتی جا رہی ہے ۔ہندو نواز شدت پسند تنظیموں نے اب منصوبہ بند طریقے سے یہ ٹھان لیا ہے کہ مسلمانوں کو کسی بھی خطے میں چین اور سکون سے رہنے نہیں دیا جائے گا،نفرت کی آندھی اتنی تند اور تیز ہو چکی ہے کہ اس سے اب کوئی خطہ محفوظ نہیں رہا ۔ان دنوں اتراکھنڈ میں حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں، کہیں کھلے عام توڑ پھوڑ کی جارہی ہے تو کہیں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریریں کی جارہی ہیں۔گزشہ چند ماہ سے اترا کھنڈ میں ’لینڈ جہاد‘ کا مفروجہ چھوڑ کر مسلم عبادت گاہوں کو مسمار کرنے کا سلسلہ جاری تھا اب معاملہ مزید آگے بڑھ چکا ہے اور مسلم اپنا کاروبار چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں۔

تازہ معاملہ اترکاشی ضلع کے پورولا نگر پنچایت کا ہے۔ جہاں 42 مسلم دکاندار ہندوتو نواز تنظیموں کے خوف سے راتو ں رات اپنی دکانیں بند کرکے نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔

رپورٹ کے مطابق جمعہ 26 مئی کو عبید خان نامی نوجوان اور اس کا ساتھی جتیندر سینی ایک مقامی دکاندار کی نابالغ بیٹی کو  بھگانے کی کوشش کر رہے تھے۔جس کے بعد پرولا کے مقامی لوگوں، دکانداروں، ہندوتو تنظیم، بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگوں نے باہر کے دکانداروں کے خلاف احتجاج کیا اور مسلمانوں کو دکانوں کے بورڈ ہٹانے اور شہر سے نکل جانے کی وارننگ دی گئی۔ان مظاہروں کے بعد تقریباً 42 مسلمان دکاندار اپنی دکانیں بند کر کے چلے گئے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ باہر کے لوگ اور دکاندار یہاں آکر کاروبار کی آڑ میں جرائم  کی واردات کو انجام دے رہے ہیں ۔ ان میں  وہ مسلم دکاندار شامل ہیں  جو مین بازار، کمول روڈ، مندر مارگ میں سڑک پر  ریہی پٹری کے طور پر کام کرتے ہیں، آئس کریم بیچتے ہیں، سائیکلوں کی مرمت کرتے ہیں، لحاف بھرتے ہیں اور سبزیاں بیچتے ہیں۔

مظاہرین نے اس دوران مسلمانوں کی دکانوں پر لگے بورڈ کو بھی اکھاڑ دیا ،انہوں نے  ایس ڈی ایم آفس پہنچ کر میمورنڈم سونپا۔ جس میں بازار سے مسلمانوں کی ’’دکان‘‘ ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔اس معاملے پر اترکاشی ضلع کے ایس پی ارپن یدو نشی کا کہنا ہے کہ مقدمہ درج کرنے کے بعد تحقیقات جاری ہیں اور علاقے میں امن برقرار ہے، حالات قابو میں ہیں۔

پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم کمیونٹی کے کسی تاجر کے ساتھ بدتمیزی نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی کسی کو بھگا  یا گیا ہے۔ جو دکانیں بند تھیں وہ بھی آہستہ آہستہ کھلنے لگی ہیں۔