اب متوسط طبقہ کے لیے طبی خدمات کا نظام بنانے کی تیاری، نیتی آیوگ نے پیش کیا خاکہ

نئی دہلی: حکومت اب متوسط طبقہ کے لبے ہیلتھ سسٹم تیار کرنے پر غور کر رہی ہے۔ یہ سسٹم ان لوگوں کے لبے ہوگا جو اب تک کسی پبلک ہیلتھ سسٹم  کے دائرے میں نہیں آتے ہیں۔ نیتی آیوگ نے سوموار کو اس کا خاکہ جاری کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ اس میں ان کو شامل نہیں کیا جائے‌گا جو آیوشمان بھارت یوجنا کے دائرے میں ہیں۔ اس منصوبے کے دائرے میں کل آبادی کا 40 فیصد حصہ آتا ہے۔ یہ وہ غریب لوگ ہیں جو خود سے صحت اسکیم لینے کی حالت میں نہیں ہیں۔

نیتی آیوگ نے ’’ہیلتھ سسٹم فار اے نیو انڈیا: بلڈنگ بلاکس‘‘ کے عنوان سے رپورٹ جاری کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ یہ رپورٹ نیتی آیوگ کے نائب صدر راجیو کمار نے جاری کی۔ اس موقع پر بل اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے معاون-صدر بل گیٹس بھی موجود تھے۔

نیتی آیوگ کے صلاح کارآلوک کمار نے کہا کہ رپورٹ کا مقصد درمیانی سے طویل مدت کے لیے متوسط طبقہ سے جڑے لوگوں کے لیے ہیلتھ سسٹم  کا خاکہ تیار کرنا ہے۔ اس میں متوسط طبقہ پر غور کیا گیا ہے کیونکہ غریبوں کے لیے پہلے ہی آیوشمان بھارت یوجنا شروع کی جا چکی ہے جبکہ جو لوگ معاشی طور پر مضبوط ہیں وہ طبی اخراجات برداشت کرنے کے اہل ہیں۔

کمار نے کہا ’’ تقریباً 50 فیصد آبادی ابھی بھی کسی پبلک ہیلتھ سسٹم سے جڑی نہیں ہے۔ ان کے لیے ان سے معمولی رقم لےکر ایسا سسٹم تیار کرنے کا خیال ہے جو متوسط طبقہ کی صحت کی ضروریات کو پورا کر سکے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ متوسط طبقہ میں آنے والے لوگوں کو اگر ملک میں بہتر صحت کی سہولت کے نظام  کی تعمیر کے لیے 200 یا 300 روپے دینے پڑتے ہیں، تو ان کو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ یہ اسکیم عملی لگ رہی ہے۔

اس موقع پر بل گیٹس نے کہا کہ نوجوان آبادی کی وجہ سے ہندوستان کا مستقبل کافی روشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کا انسانی سرمایہ وہاں کے شہریوں کی صحت، تعلیم اور پرورش پر کی گئی کل سرمایہ کاری کا حاصل ہے۔ نیتی آیوگ کے نائب صدر راجیو کمار نے کہا ’’ ہمارا نقطۂ نظر صحت مند ہندوستان کا ہے اور سبھی کے لیے معیاری صحت کے لیے ہمیں ہیلتھ سروس کے ہر مورچے پر ہیلتھ سروس کے ڈیلیوری سسٹم میں پرائیویٹ اور پبلک دونوں سطحوں پر وسیع تبدیلی کی ضرورت ہے۔‘‘

واضح رہے کہ پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (آیوشمان بھارت) کے تحت کل آبادی کا 40 فیصد نیچے کے طبقوں کو 5 لاکھ روپے تک کا بیمہ کور مہیا  کرایا جا رہا ہے۔

(ایجنسیاں)