آسام: کانگریس کے ایم ایل اے این آر سی معاملے پر ایوان سے معطل، حزب اختلاف نے سی اے اے کے خلاف واک آؤٹ کیا
گوہاٹی، 3 مارچ — کانگریس کے ممبر اسمبلی شیرمن علی احمد کو ایوان میں این آر سی سے متعلق معاملہ اٹھانے پر پیر کو بجٹ اجلاس کے پہلے دن آسام اسمبلی سے معطل کردیا گیا اور مارشل کے ذریعہ ایوان سے ہٹا دیا گیا۔ سوالیہ وقت کے دوران باغبر اسمبلی سیٹ کے ایم ایل اے شیرمن علی نے ہتیش دیو شرما کو این آر سی کا ریاستی کوآرڈینیٹر مقرر کرنے پر بار بار سوال کیا۔
سوال کے اوقات کے دوران کانگریس کے ایم ایل اے نے شرما کی تقرری کا معاملہ اٹھایا لیکن اسپیکر ہتیندر ناتھ گوسوامی کی طرف سے انہیں اس معاملے پر بات کرنے کی اجازت سے انکار کردیا گیا اور یہ کہتے ہوئے کہ شرما اس عہدے کے لیے اہل ہیں، کہا گیا کہ ایوان کا وقت ضائع نہ کریں۔
کانگریس کے ایم ایل اے نے یہ بات جاری رکھی کہ شرما اپنی "فرقہ وارانہ اور متعصبانہ ذہنیت” کے سبب لوگوں میں اپنی ساکھ اور اعتماد کھو چکے ہیں اور کہا کہ وہ "این آر سی کے ریاستی کوآرڈینیٹر کے عہدے کے لیے لائق اور اہل نہیں ہیں”۔
گوسوامی نے بار بار شیرمن علی کو اس معاملے کو اٹھانے سے روکا اور اپنی نشست لینے کو کہا۔ ایوان میں اس معاملے کو اٹھانے کی اجازت سے انکار کیے جانے کے باوجود شیرمن علی اس معاملے پر بحث پر قائم رہے اور ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ بنے رہے۔
اس کے بعد گوسوامی نے کانگریس کے ایم ایل اے کو دن کے لیے ایوان سے معطل کردیا، لیکن انھوں نے جانے سے انکار کردیا۔ آخر کار کانگریس کے ایم ایل اے کو مارشل کے ذریعہ اسمبلی سے ہٹا دیا گیا۔
بعدازاں ایوان کے باہر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے شیرمن علی نے الزام لگایا کہ ان کی معطلی سے حکومت کے غیر جمہوری رویے کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ این آر سی کے ریاستی کوآرڈینیٹر کے طور پر شرما کی تقرری کے پیچھے حکومت کا ارادہ چار سال کی محنت کو ختم کرنا تھا۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل شرما نے سوشل میڈیا پر مسلم مخالف تبصرے پوسٹ کرکے بڑا تنازعہ پیدا کیا تھا۔ اے ایم ایس یو (آل آسام مائینورٹی اسٹوڈنٹس یونین)، ریاست جمعیت علماے ہند، اے آئی یو ڈی ایف (آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ) اور کانگریس سمیت حزب اختلاف کی جماعتوں نے ان کی تقرری کی مخالفت کی اور ریاستی حکومت سے انہیں این آر سی کے ریاستی کوآرڈینیٹر کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔
دوسری طرف حزب اختلاف کانگریس نے سی اے اے پر بحث کی اجازت سے انکار کیے جانے کے بعد پیر کو اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔ اپوزیشن نے اسپیکر سے بار بار ایوان کی کارروائی میں سی اے اے کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا اور متنازعہ قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج کے سلسلے میں کی جانے والی گرفتاری پر تبادلہ خیال کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ لیکن ان کا یہ مطالبہ اسپیکر نے مسترد کردیا، جس کے بعد کانگریس کے ارکان اسمبلی نے اسمبلی میں ہنگامہ کھڑا کردیا اور سی اے اے کے خلاف نعرے بازی شروع کردی۔ انھوں نے کے ایم ایس ایس (کرشک مکتی سونگرم سمیتی) رہنما اکھل گوگوئی کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔ ایوان میں ان کی ہنگامہ آرائی کے باوجود اسپیکر نے ان کا مطالبہ قبول نہیں کیا۔ اس کے بعد کانگریس نے اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔ کانگریس آسام اسمبلی میں سی اے اے کے خلاف قرارداد پاس کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔