آسام: نئی حد بندیوں کے بعد مسلمان سیاسی طور پر حاشیہ پر، 5 مسلم اکثریتی نشستیں ایس سی ایس ٹی کے لیے محفوظ
ریاست کی 28 اسمبلی سیٹیں درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے لیے محفوظ کی گئی ہیں، جن میں پانچ مسلم اکثریتی اسمبلی سیٹیں بھی شامل ہیں
نئی دہلی ،18اگست :۔
ملک میں بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں مسلمان آہستہ آہستہ اقتصادی اور سیاسی طور پر کنارے لگائے جا رہے ہیں۔حالیہ دنوں میں مدھیہ پردیش اور آسام کے واقعات اس کی زندہ مثال ہیں۔مدھیہ پردیش میں جہاں مسلمانوں کے خلاف سرکاری سطح پر محاذ کھول دیا گیا ہے وہیں آسام اس معاملے میں سر فہرست ریاست ہے جہاں کے وزیر اعلیٰ کھلے عام مسلمانوں کے خلاف بیان بازی کرتے ہیں۔ آسام میں ان دنوں مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر سازشیں کی جارہی ہیں، چاہے وہ سیاسی سطح پر ہو یا معاشی سطح پر۔ ہر جگہ یہ منصوبہ بندی کی جارہی ہے کہ مسلمانوں کو قومی دھارے سے کیسے ہٹایا جائے۔
آسام ہندوستان کی وہ ریاست ہے جہاں سے مسلم کمیونٹی کے لوگ بڑی تعداد میں الیکشن جیتنے کے بعد آتے ہیں، لیکن یہ بات موجودہ حکمران جماعت کو ہضم نہیں ہو رہی ہے، جس کے پیش نظر مسلم اکثریتی نشستیں SC/ST کے لیے مخصوص کی جا رہی ہیں۔الیکشن کمیشن نے 11 اگست 2023 کو آسام میں اسمبلی اور لوک سبھا حلقوں کی حد بندی سے متعلق حتمی رپورٹ جاری کی ہے، جس کے بعد کمیشن پر مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام لگایا جا رہا ہے۔
نئی حد بندی میں ریاست کی 28 اسمبلی سیٹیں درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے لیے محفوظ کی گئی ہیں، جن میں پانچ مسلم اکثریتی اسمبلی سیٹیں بھی شامل ہیں۔
آپ کو بتادیں کہ یہ پانچ ایسی اسمبلی سیٹیں ہیں جہاں سے صرف مسلم کمیونٹی کے نمائندے ہی الیکشن جیت کر اسمبلی پہنچتے تھے لیکن اب مسلم کمیونٹی کا کوئی بھی امیدوار جیتنے سے دور الیکشن تک نہیں لڑ سکے گا۔ یہ نشستیں اب ایس سی ایس ٹی زمرے کے لئے ریزرو کر دی گئی ہیں۔
آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) کے سربراہ مولانا بدرالدین اجمل کا کہنا ہے کہ نئی حد بندی سے ریاست میں مسلم اکثریتی اسمبلی حلقوں کی تعداد 29 سے کم ہو کر اب 22 ہو جائے گی۔
یہ منصوبہ بی جے پی نے مسلم ووٹوں کو کم کرنے کے لیے بنایا ہے۔ ہمنتا بسوا شرما نے جس طرح امت شاہ کے ساتھ مل کر کام کیا ہے، اس سے لگتا ہے کہ آسام میں صرف دو سیاسی پارٹیاں ہوں گی، بی جے پی اور کانگریس، اس کے درمیان کوئی دوسری پارٹی نہیں ہوسکتی۔