
آسام میں بلڈوزر کارروائی سے ہزاروں مسلمان بے گھر
جمعیۃ علماء ہند کے وفد کا متاثرہ علاقوں کا دورہ
گوالپارا، نئی دلی: (دعوت نیوز ڈیسک)
باز آبادکاری و انصاف کا مطالبہ
جمعیۃ علماء ہند کا ایک اعلیٰ سطحی وفد 15 جولائی کو آسام کے ضلع گوالپارا پہنچا، جہاں سرکاری بلڈوزر کارروائی کے نتیجے میں تقریباً 4000 مسلم خاندانوں کو بے گھر کر دیا گیا ہے۔ اس کارروائی کو تنظیم نے ’’امتیازی، غیر انسانی اور غیر آئینی‘‘ قرار دیا ہے اور ریاستی حکومت پر مسلم اکثریتی بستیوں کو نشانہ بنانے کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔
جمعیۃ کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں وفد نے آشدوبی اور حاصلہ بیل کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، جہاں بیشتر بنگالی نژاد مسلم خاندان کئی دہائیوں سے مقیم تھے۔ تنظیم کے مطابق، جن 3973 گھروں کو منہدم کیا گیا ہے، ان میں سے بیشتر خاندان پہلے ہی دریائی کٹاؤ کے سبب دیگر مقامات سے بے دخل ہو چکے تھے اور گزشتہ 70-80 برسوں سے یہاں آباد تھے۔
مولانا قاسمی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ’’یہ محض مکانات کی تباہی نہیں ہے بلکہ ایک انسانی المیہ اور آئینی بحران ہے۔ جن لوگوں کے گھر توڑے گئے، ان کے پاس ووٹر کارڈ، آدھار اور زمین سے متعلق دستاویزات موجود ہیں، پھر بھی انہیں ایک رات میں بے گھر کر دیا گیا۔‘‘
جمعیۃ نے چیف منسٹر ہمنتا بسوا سرما کے نام ایک یادداشت ضلع مجسٹریٹ کے ذریعے پیش کی، جس میں اس پوری کارروائی کو غیر قانونی، غیر انسانی اور فرقہ وارانہ ذہنیت پر مبنی قرار دیا گیا۔ یادداشت میں یہ بھی کہا گیا کہ متاثرہ افراد کو کوئی پیشگی نوٹس نہیں دی گئی اور بعض مقامات پر کارروائی کا مقصد مبینہ طور پر زمین کو نجی یا صنعتی استعمال کے لیے خالی کرانا تھا۔
رپورٹ کے مطابق، نومبر 2023 سے جولائی 2025 کے درمیان گوالپارا، ڈھوبری اور نلباری اضلاع میں 21 مساجد، 44 مدارس/مکتب اور 9 عیدگاہیں بھی منہدم کی گئی ہیں۔ جمعیۃ علماء آسام کے مولانا بدرالدین اجمل اور حافظ بشیر احمد قاسمی کی نگرانی میں تیار کی گئی ابتدائی رپورٹ کے مطابق، ان اضلاع میں اب تک 8115 خاندان اور 32530 افراد اس مہم سے متاثر ہو چکے ہیں۔
جمعیۃ علماء آسام نے فوری طور پر عارضی پناہ گاہیں قائم کر کے متاثرین کو خوراک، خیمے اور طبی امداد فراہم کرنا شروع کیا ہے، تاہم تنظیم نے اعتراف کیا ہے کہ یہ مدد بحران کی وسعت کے مقابلے میں ناکافی ہے۔
جمعیۃ علماء ہند نے حکومت سے درج ذیل مطالبات کیے ہیں:
بے دخل کردہ خاندانوں کو فوری طور پر باز آبادکاری دی جائے
معاوضے اور سرکاری خاص زمین پر دوبارہ بسانے کا انتظام ہو
عارضی طور پر خوراک، پانی اور پناہ گاہیں فراہم کی جائیں
بلڈوزر کارروائیوں کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں
وفد میں مولانا عبدالقادر قاسمی، مولانا محبوب حسن، مولانا فضل کریم قاسمی، مولانا عزت علی، عبدالحئی، مفتی سعدالدین، مولانا جابر قاسمی اور مولانا ابوالہاشم شامل تھے۔
مولانا قاسمی نے کہا ’’یہ معاملہ صرف اینٹ اور گارے کا نہیں، بلکہ انصاف، عزت اور آئینی حقوق کا ہے۔ جمعیۃ خاموش نہیں بیٹھے گی۔‘‘
جمعیۃ نے انسانی حقوق کی تنظیموں، وکلاء، اور سول سوسائٹی سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس انسانی بحران پر توجہ دیں اور متاثرین کو انصاف دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 27 جولائی تا 02 اگست 2025