آسام: اسمبلی میں نمازِ جمعہ کے لیے ملنے والی 2 گھنٹے کی چھٹی ختم
آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما کی مسلم منافرت کی ایک اور مثال ،1937 سے چلی آر ہی تھی روایت
نئی دہلی ،30 اگست :۔
آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما کا مسلمانوں سے نفرت ان کے ہر عمل اور ہر بیان سے ظاہر ہوتا ہے۔ وہ لگا تار مسلمانوں کے خلاف اقدامات کر رہے ہیں اور اس کے لئے وہ کھل کر ایک آئینی عہدے کا استعمال کر رہے ہیں ۔ آج پھر آسام اسمبلی کے اختتامی اجلاس میں انہوں نے ایک ایسا قدم اٹھایا ہے جو ان کی مسلم دشمنی کو ظاہر کرتی ہے۔ آج نمازِ جمعہ کے لیے اسمبلی کی کارروائی کے دوران ملنے والی 2 گھنٹے کی چھٹی کو ختم کر دیا گیا ۔یہ اعلان خود بسوا سرما نے کیا ہے ۔ دو گھنٹے کی چھٹی کی روایت نوآبادیاتی دور سے چلی آ رہی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایوان میں اتفاق رائے سے برطانوی دور سے چلی آ رہی روایت کو ختم کر دیا گیا۔ یعنی اب سے ریاستی اسمبلی اجلاس کے دوران جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لیے ایوان کے ملازمین و اراکین اسمبلی کو ملنے والی 2 گھنٹے کی چھٹی ختم ہو گئی۔ اس سے ایوان میں جمعہ کو بھی کارروائی دیگر دنوں کی طرح ہی ہوگی اور مسلم طبقہ کے منتخب اراکین اسمبلی کو مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ اصول اسمبلی کے آئندہ اجلاس سے نافذ العمل ہوگا۔
اس تازہ ترین فیصلہ سے متعلق وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جانکاری دی ہے۔ انھوں نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ جمعہ کے روز ملنے والی 2 گھنٹے کی تعطیل کو ختم کر کے آسام اسمبلی نے پیداواریت کو ترجیح دی ہے اور نوآبادیاتی بوجھ کے مزید ایک نشان کو ہٹا دیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس روایت کی شروعات مسلم لیگ کے سید سعداللہ نے 1937 میں کی تھی۔ اس تاریخی فیصلہ کے لیے اسپیکر بسوجیت دیماری اور ہمارے اراکین اسمبلی کے تئیں میں شکرگزار ہوں۔ آسام حکومت میں وزیر پیوش ہزاریکا نے بھی اس معاملے میں ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ آسام اسمبلی نے 2 گھنٹے کی جمعہ کی تعطیل ختم کر دی ہے۔اس پر انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے حقیقی جمہوریت کی علامت قرار دیا ہے۔