آر ایس ایس سے  وابستہ  ڈی آر ڈی او کے سائنسداں نے پاکستانی خاتون کو برہموس اور ڈرون کی تفصیلات لیک کی

مہاراشٹر اے ٹی ایس  کی چارج شیٹ میں حیران کن انکشاف، پردیپ کورولکرکو گزشتہ 3 مئی کو حراست میں لیا گیا تھا

نئی دہلی ،09جولائی :۔

مہاراشٹر پولیس کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے کہا ہے کہ ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) کے لیے کام کرنے والے سائنسداں پردیپ کورولکر کو ایک پاکستانی انٹیلی جنس آپریٹیو نے   زارا داس گپتا کا استعمال کرتے ہوئے لالچ دیا تھا۔

ایک چارج شیٹ میں، اے ٹی ایس نے کہا ہے کہ کرولکر نے ‘زارا داس گپتا’ کو ہندوستانی میزائل سسٹم اور دیگر حساس دفاعی منصوبوں کے بارے میں خفیہ معلومات کا انکشاف کیا۔پردیپ کورولکر، جو پونے میں ڈی آر ڈی او کی ایک لیب میں ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے، کو 3 مئی کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور وہ فی الحال عدالتی حراست میں ہیں۔ چارج شیٹ سے پتہ چلتا ہے کہ کرولکر اور ‘زارا داس گپتا’ نے واٹس ایپ، وائس کالز اور ویڈیو کال جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے رابطہ رکھا۔

‘داس گپتا’ نے برطانیہ میں مقیم ایک سافٹ ویئر انجینئر ہونے کا دعویٰ کیا اور واضح پیغامات اور ویڈیوز بھیج کر کرولکر کے ساتھ تعلق قائم کیا۔تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ ‘زارا داس گپتا’ کا آئی پی ایڈریس پاکستان سے ٹریس کیا گیا تھا، جس سے پتہ چلتا ہے کہ  داس گپتا کے پیچھے پاکستانی ایجنٹ کا ہاتھ تھا۔

چارج شیٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستانی آپریٹو نے مختلف دفاعی نظاموں سے متعلق خفیہ اور حساس معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی، جس میں بر ہموس لانچر، ڈرون، یو سی وی، اگنی میزائل لانچر، اور ملٹری برجنگ سسٹم شامل ہیں۔

چارج شیٹ میں کہا گیا، "کرولکر نے ڈی آر ڈی او کی خفیہ اور حساس معلومات کو اپنے ذاتی فون پر محفوظ کیا اور پھر اسے مبینہ طور پر زارا کے ساتھ شیئر کیا۔ چارج شیٹ کے مطابق، پردیپ کورولکر ‘زارا داس گپتا’ نامی شخص کے ساتھ مختلف دفاعی پروجیکٹوں کے بارے میں بات چیت میں شامل تھا، جس میں سطح سے فضا میں مار کرنے والے میزائل (ایس اے ایم )، ڈرون، برہموس اور اگنی میزائل لانچرز، اور بغیر پائلٹ کے جنگی گاڑیاں (یو سی وی) شامل ہیں۔   بات چیت جون 2022 سے دسمبر 2022 کے درمیان ہوئی تھی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) کی جانب سے کرولکر کی مشکوک سرگرمیوں کی اندرونی تحقیقات شروع کرنے سے قبل، اس نے فروری 2023 میں زارا کا نمبر بلاک کر دیا تھا۔ تاہم، اسے بلاک کرنے کے فوراً بعد، اسے ایک نامعلوم ہندوستانی نمبر سے ایک واٹس ایپ پیغام موصول ہوا جس میں پوچھا گیا کہ کیوں؟ اس نے ان کا نمبر بلاک کر دیا تھا۔

چارج شیٹ میں پیش کیے گئے چیٹ ریکارڈز میں یہ بھی معلوم ہوا کہ کرولکر نے زارا کے ساتھ اپنے ذاتی اور آفیشل شیڈولز اور مقامات کا اشتراک کیا، حالانکہ ان معلومات کو کسی کے ساتھ شیئر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔