مالیگاؤں بم دھماکہ کیس: سادھوی پرگیہ سمیت دیگر ملزمین نے ڈسچارج عرضداشت واپس لے لی
ملزمین نے ڈسچارج عرضداشت پر بحث کرنے کی بجائے اسے واپس لے لیا، ملزمین نے عدالت کو بتایا کہ نچلی عدالت میں چند ہی گواہان کی گواہی بچی ہوئی ہے لہذا وہ ڈسچارج عرضداشت واپس لیتے ہیں۔
نئی دہلی: مالیگاؤں میں 2008میں ہونے والے خوفناک بم دھماکہ کےمعاملے کے کلیدی ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت اور سمیر کلکرنی کی جانب سے داخل مقدمہ سے خلاصی (ڈسچارج)کی عرضداشت پر آج ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس دوران ملزمین نے ڈسچارج عرضداشت پر بحث کرنے کی بجائے اسے واپس لے لیا، ملزمین نے عدالت کو بتایا کہ نچلی عدالت میں چند ہی گواہان کی گواہی بچی ہوئی ہے لہذا وہ ڈسچارج عرضداشت واپس لیتے ہیں۔
جسٹس اے ایس گڈکری اورجسٹس پرکاش دیو نائیک نے ملزمین کو اجازت دی کہ وہ مشروط عرضداشت واپس لے سکتے ہیں، اسی درمیان عدالت نے بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ شاہد ندیم کو کہا کہ اب جبکہ ملزمین نے ڈسچارج عرضداشتیں واپس لے لی ہیں آپ بھی مداخلت کی عرضداشت واپس لے لیں، عدالت کے حکم پر ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے مداخلت کار کی تمام عرضداشتیں واپس لے لی۔
قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ سندیش پاٹل نے کہا کہ نچلی عدالت میں مقدمہ کی سماعت روز انہ کی بنیادپر جاری ہے اور گواہان کے بیانات قلمبند کیئے جارہے ہیں اور چند ہی گواہ باقی ہیں امید ہے کہ سماعت جلد ہی مکمل ہوجائے گی۔
آج کی عدالتی کارروائی پر بم دھماکہ متاثرین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی)قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ یہ بم دھماکہ متاثرین کی جزوی کامیابی ہے کیونکہ ان کی مداخلت کی وجہ سے ہی آج دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیم سے تعلق رکھنے والے اور نفرت انگیزی پھیلانے والے ملزمین ڈسچارج عرضداشت واپس لینے پر مجبور ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو تو این آئی اے نے کلین چٹ دی تھی لیکن بم دھماکہ متاثرین کی بروقت مداخلت کی وجہ سے انہیں مقدمہ سے چھٹکارہ نہیں مل سکا۔سال 2018 میں بھگوا ملزمین نے بامبے ہائی کورٹ میں ڈسچارج عرضداشت داخل کی تھی تب سے لیکر آج تک ہائی کورٹ میں ہر سماعت پر ہمارے وکلاء موجود رہے اور ڈسچارج عرضداشت کی مخالفت کی۔
انہوں نے کہا وہ سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی(سابق ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا)کے بھی مشکور ہیں جنہوں نے بامبے ہائی کورٹ میں بھگوا ملزمین کی ڈسچارج عرضداشت کی مخالفت میں متعدد مرتبہ بحث کی جس کے نتیجے میں معاملہ چلتا رہا اور آج وہ دن آیا کہ بھگوا ملزمین کو ڈسچارج عرضداشت واپس لینی پڑی۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ اگر بم دھماکہ متاثرین جمعیۃ علماء کے توسط سے ہائی کورٹ میں مخالفت نہیں کرتے تو ممکن تھا ان ملزمین کو راحت مل جاتی لیکن اب انہیں ٹرائل کورٹ کا سامنا کرنا پڑے گااور ٹرائل کورٹ میں انہیں اپنی بے گناہی ثابت کرنی ہوگی۔
انہوں نے وکلاء ایڈوکیٹ شریف شیخ، متین شیخ، انصار تنبولی، کرتیکا اگروال، ارشد شیخ، رازق شیخ و دیگر کا بھی شکریہ ادا کیا جو بامبے ہائی کورٹ میں سماعتوں پر پیش ہوتے رہے۔
واضح رہے کہ مالیگاؤں 2008 معاملے میں اے ٹی ایس نے ملزمہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر (بی جے پی رکن پارلیمنٹ،بھوپال)سمیت دیگر ملزمین کے خلاف بم دھماکہ کی سازش رچنے کے تحت مقدمہ درج کیا تھا اور ان کے خلاف پختہ ثبوت بھی اکھٹا کئے تھے لیکن بعد میں قومی تفتیشی ایجنسی نے تازہ تفتیش کے نام پر اس معاملے کی مزید تفتیش کی اور عدالت میں اضافی چارج شیٹ داخل کرتے ہو ئے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو کلین چٹ دے دی جس کے بعد اس نے پہلے نچلی عدالت میں ڈسچار ج عرضداشت داخل کی جہاں اسے ناکامی حاصل ہوئی اس کے بعد انہوں نے بامبے ہائی کورٹ کا رخ کیا جہاں بھی انہیں کامیابی نہیں مل سکی۔