میڈیا ون چینل کیس: کیرالہ ہائی کورٹ نے مرکز سے لائسنس منسوخ کرنے کے وجہ پوچھی، چینل پر پابندی لگانے کے مرکز کے فیصلے کو موخر کیا

نئی دہلی، فروری 2: کیرالہ ہائی کورٹ نے آج مرکز سے کہا کہ وہ ملیالم نیوز چینل میڈیا ون ٹی وی کی نشریات کی اجازت کو منسوخ کرنے کی وجہ بتائے۔ عدالت نے اپنے عبوری حکم میں 7 فروری تک چینل کے لائسنس کو معطل کرنے کے مرکز کے فیصلے کو مؤخر کر دیا۔

جسٹس این ناگریش نے وزارت داخلہ کی وہ فائلیں طلب کیں جن میں چینل کی سیکورٹی کلیئرنس منسوخ کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔

میڈیا ون ٹی وی پیر کی دوپہر کو اس کا لائسنس درست ہونے کے باوجود نشر ہونا بند ہوگیا تھا۔ اس وقت چینل کی انتظامیہ نے کہا تھا کہ حکومت ٹیلی کاسٹ کی معطلی کے بارے میں ’’تفصیلات کے ساتھ سامنے آنے والی‘‘ نہیں ہے۔

2020 میں میڈیا ون ٹی وی کے ساتھ ایک اور ملیالم چینل ایشیا نیٹ نیوز کو شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات کی کوریج کے لیے 48 گھنٹوں کے لیے روک دیا گیا تھا۔

آج کی سماعت میں عدالت نے مرکز سے وزارت داخلہ کی طرف سے سیکورٹی کلیئرنس سے انکار کرنے کی وجہ کے بارے میں پوچھا۔

عدالت نے پوچھا ’’آپ کا اعتراض کیا ہے؟ کسی بھی ڈائریکٹر کے ساتھ کوئی مسئلہ یا ان کے ذریعہ نشر کی جانے والی خبر؟‘‘

اسسٹنٹ سالیسٹر جنرل آف انڈیا ایس منو نے عدالت کو بتایا کہ چینل کی اجازت قومی سلامتی کے مد نظر منسوخ کر دی گئی تھی اور اسے عوام کے سامنے ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزارت اطلاعات و نشریات نے چینل کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا کیوں کہ اس کی ٹیلی کاسٹ کی اجازت 29 ستمبر کو ختم ہو گئی تھی۔

میڈیا ون ٹی وی کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ ایس سری کمار نے پیگاسس اسپائی ویئر کیس کا حوالہ دیا اور کہا کہ قومی سلامتی لائسنس منسوخ کرنے کی وجہ نہیں ہو سکتی۔

سپریم کورٹ نے اکتوبر میں پیگاسس اسپائی ویئر کیس کی سماعت کرتے ہوئے قومی سلامتی کے بارے میں مرکز کے دلائل کو مسترد کر دیا تھا۔ مرکزی حکومت نے مبینہ طور پر اپوزیشن لیڈروں، کارکنوں اور صحافیوں کی غیر مجاز نگرانی کے لیے اسپائی ویئر کا استعمال کیا ہے۔

سری کمار نے بدھ کو کہا کہ وزارت اطلاعات و نشریات کا لائسنس معطل کرنے کا طریقہ کار غیر قانونی تھا۔

سری کمار نے کہا ’’ہماری سیکورٹی کلیئرنس 2010 میں حاصل کی گئی تھی۔ 2020 تک کوئی رکاوٹ نہیں تھی۔ تبھی جب میں نے تجدید کے لیے درخواست دی تو ایک مسئلہ پایا گیا۔ مزید یہ کہ تازہ درخواست اور تجدید کی درخواست کے لیے دو الگ الگ طریقہ کار ہیں۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ مرکز کو کم از کم عدالت کو یہ بتانا چاہیے کہ ٹی وی چینل کے لائسنس کو معطل کرنے کی اصل وجہ کیا ہے۔

عدالت نے سری کمار کی تجویز سے اتفاق کیا۔

عدالت نے کہا ’’آپ [مرکز] کوئی نام نہیں بتا سکتے، لیکن آپ کو کم از کم یہ بتانا چاہیے کہ ان کا لائسنس کیوں منسوخ کیا گیا۔‘‘