بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد نے سیکڑوں ہندو نوجوانوں میں ترشول تقسیم کئے

گجرات کے اونا میں منعقد پروگرام میں نوجوانوں کو تبدیلی مذہب  کے خلاف اور ہندو راشٹر بنانے کا حلف دلایا گیا

اونا،( گجرات)،29مارچ:۔

ایک طرف ملک میں مسلمانوں کے اپنے گھروں ،دکانوں اور مکانوں میں  امن و سکون کے ساتھ نماز پڑھنےپر ہندو شدت پسند تنظیموں کی جانب سے ہنگامہ آرائی کی جا رہی ہے اور نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کی جا رہی ہے تو دوسری طرف انتہا پسند ہندو تنظیموں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کی جانب سے سر عام ہندو نوجوانوں میں ہتھیار تقسیم کئے جا رہے ہیں اور ان کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکایا اور اکسایا جا رہا ہے ۔حیرت انگیز طور پر نہ تو پولیس کوئی نوٹس لیتی ہے اور نہ ہی انتظامی حکام کوئی کارروائی کرتے ہیں بلکہ ایسے پروگراموں میں پولیس تحفظ فراہم کرتی نظر آتی ہے ۔جبکہ اس کے برعکس پر امن طور پر نماز پڑھنے والوں کے خلاف معمولی اعتراض پر فوری اور مستعدی کے ساتھ کارروائی کی جاتی ہے ۔

اطلاعات کے مطابق گجرات کے اونا ضلع میں دائیں بازو کی شدت پسند ہندو تنظیمیں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل نے ایک کھلے میدان میں28 مارچ بروز منگل  ہندونوجوانوں میں ترشول تقسیم کرنے کے پروگرام کا انعقاد کیا جس میں سیکڑوں کی تعداد میں ہندو نوجوانوں نے شرکت کی ۔ اس موقع پر وشو ہندو پریشد کے لیڈر نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر بھی کی ۔پروگرام کے دوران نوجوانوں کو  ہندوراشٹر، مندروں،مٹھوں ،سنتوں ،ہندو بہن بیٹیوں اور دھرم پریورتن کو روکنے کا حلف بھی دلایا گیا۔

بجرنگ دل کے  لیڈر دھرمیندرلولانی نے کہا کہ ہندو بہن بیٹیوں کی حفاظت کرنے،ایک بھی ہندو کے تبدیلی مذہب کو روکنے اور ہندوستان کو آئینی طور پر ہندو راشٹر بنانے کے عہد کے لئے اس پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک بھر میں بجرنگ دل اس طرح کے پروگرام کا انعقاد کر کے ہندو نوجوانوں میں بڑے پیمانے پر بیداری پیدا کرنے کا کام ہمیشہ کرتا رہے گا۔

مذکورہ پروگرام کا ویڈیو ٹوئٹ کرتے ہوئے معروف صحافی رعنا ایوب نے سوال کیا ہے کہ  لیکن مسلمان پر امن طریقے سے  اپنے گھروں میں نماز بھی نہیں پڑ سکتے ۔واضح رہے کہ حالیہ دنوں  میں  اتر پردیش کے مراد آباد اور گریٹر نوئیڈا میں نماز تراویح پڑھ رہے لوگوں پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے  با جماعت نماز پڑھنے پر پابندی  عائد کر دی ہے۔