میگھالیہ میں انتخابی نتائج کے بعد تشدد، متعد علاقوں میں کرفیو نافذ
نئی دہلی ،03مارچ :۔
شمال مشرق کی تین ریاستوں کے انتخابات کے نتائج آ چکے ہیں جہاں تریپورہ اور ناگالینڈ میں بی جے پی نے جیت حاصل کی ہے وہیں میگھالیہ اسمبلی انتخابات کے نتائج میں کسی بھی پارٹی کو قطعی اکثریت حاصل نہیں ہوئی ،جوڑ توڑ کی حکومت کی تشکیل کی کوشش کے درمیان میگھالیہ کے تمام حصوں میں پرتشدد واقعات اطلاعات ہیں۔ ووٹوں کی گنتی کے بعد تشدد کے پیش نظر مغربی جینتیا ہلز کی ضلع انتظامیہ نے سہاسنیانگ گاؤں میں اگلے احکامات تک کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ووٹوں کی گنتی کے بعد شدید پتھراؤ کیا گیا، گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ سہرا اور میرانگ کے علاقوں میں بھی تشدد ہوا ہے جہاں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ضلع مجسٹریٹ بی ایس سہالیہ نے کہا کہ تشدد کو روکنے اور علاقے میں امن و امان کو بحال کرنے کے لیے سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے تحت کرفیو فوری اثر کے ساتھ سہاسنیانگ گاؤں میں نافذ کر دیا گیا ہے اور اگلے احکامات تک جاری رہے گا۔ ماحول پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے مغربی جینتیا ہلز کے کلکٹر نے کہا کہ اگر میگھالیہ انتخابات کے بعد تشدد پر قابو نہ پایا جاتا تو یہ مزید پھیل سکتا تھا۔ یہی نہیں عوامی املاک کو بھی زیادہ نقصان پہنچا سکتا تھا۔ ایسی صورت حال میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔
معلومات کے مطابق سوہرا کے ایک مقامی نیوز چینل نے جھوٹی خبر دی کہ این پی پی امیدوار گریس میری کھار پوری کو شیلا اسمبلی حلقے سے جیت حاصل ہوئی ہے ۔ حالانکہ وہ رجحان میں آگے تھیں لیکن بعد میں اس سیٹ سے یو ڈی پی کے امیدوار بالا جد سنک نے جیت حاصل کی۔ جس کے بعد این پی پی کے کارکنان تشدد پر اتر آئے اور جم کر پتھر بازی کی ۔
میگھالیہ اسمبلی انتخابات کے نتائج
میگھالیہ میں 27 فروری کو ہوئے اسمبلی انتخابات کے نتائج کا جمعرات کو اعلان کیا گیا۔ میگھالیہ کے انتخابی نتائج کے مطابق کسی بھی پارٹی کو اکثریت حاصل نہیں ہوئی ہے۔ اس وقت بی جے پی اور این پی پی کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ حکمراں نیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی) میگھالیہ میں واحد سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری، اس نے 59 حلقوں میں سے 26 سیٹیں جیت لیں۔ آسام کے وزیر اعلی ہیمنت بسو سرما نے کہا کہ ان کے میگھالیہ کے ہم منصب کونراڈا کے سنگما نے نئی حکومت کی تشکیل میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے تعاون طلب کیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اس الیکشن میں صرف دو سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی۔