امریکہ، آسٹریلیا اور جاپان نے چین پر زور دیا کہ وہ تائیوان کے قریب فوجی مشقیں بند کرے
نئی دہلی، اگست 7: ریاستہائے متحدہ آسٹریلیا اور جاپان نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ امریکی ایوان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے جزیرے کے ملک کے دورے کے جواب میں تائیوان کے قریب اپنی فوجی مشقیں بند کر دے۔
پیلوسی 2 اگست کو بیجنگ کی طرف سے متعدد دھمکیوں کے باوجود تائیوان کا دورہ کرنے والے اعلیٰ ترین امریکی اہلکار تھیں، جو اس جزیرے کو اپنا حصہ سمجھتا ہے۔
پیلوسی کی آمد کے بعد چین نے تائیوان کے ارد گرد فضا اور سمندر میں فوجی مشقیں شروع کر کے تناؤ بڑھا دیا ہے، جس میں جزیرے کے قریب بیلسٹک میزائل داغنا بھی شامل ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ہفتے کے روز کہا کہ خطے میں اس کے اتحادی اور شراکت دار ’’غیر مستحکم اور خطرناک اقدامات پر گہری تشویش میں مبتلا ہیں۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’’آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کو برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔ آبنائے تائیوان میں جو کچھ ہوتا ہے اس کا اثر پورے خطے پر پڑتا ہے۔ بہت سے طریقوں سے یہ پوری دنیا کو متاثر کرتا ہے کیوں کہ یہ ایک اہم آبی گزرگاہ ہے۔‘‘
بلنکن نے، جو ایک ورچوئل پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، بتایا کہ اس سال دنیا کے تقریباً 90 فیصد بڑے بحری جہاز آبنائے تائیوان سے گزریں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’’بیجنگ نے میزائل لانچ کرکے ایک مختلف قسم کا غیر ذمہ دارانہ قدم اٹھایا ہے، انھوں نے آٹھ مختلف علاقوں کو بند کر دیا ہے جہاں ہمارے دونوں ممالک مل کر کام کرنے کے قابل ہیں۔ ان میں کئی ملٹری ٹو ملٹری چینلز شامل ہیں جو غلط رابطے سے بچنے اور بحران سے بچنے کے لیے بہت اہم ہیں۔‘‘
بلنکن دفاعی ملاقاتوں اور ماحولیاتی تعاون کے ایک اہم معاہدے سمیت اہم معاملات پر امریکہ کے ساتھ رابطے منقطع کرنے کے چین کے فیصلے کا حوالہ دے رہے تھے۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’دنیا کا سب سے بڑا کاربن خارج کرنے والا ملک اب موسمیاتی بحران سے نمٹنے میں حصہ لینے سے انکار کر رہا ہے۔ موسمیاتی تعاون کو معطل کرنا ریاستہائے متحدہ کو سزا نہیں دینا ہے۔ یہ دنیا، خاص طور پر ترقی پذیر دنیا کو سزا دینا ہے۔‘‘
بلنکن نے کہا کہ وائٹ ہاؤس چین کے ساتھ اپنی بات چیت کا دروازہ کھلا رکھے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن تائپے اور کراس اسٹریٹ امن کی حمایت جاری رکھے گا۔
دریں اثنا جاپانی وزیر خارجہ حیاشی یوشیماسا نے جمعہ کو آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کی اہمیت کا اعادہ کیا۔
ان کا یہ بیان جاپان کے اس بیان کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ پانچ چینی میزائل جاپان کے پانیوں میں بھی گرے ہیں۔
انھوں نے چین پر فوجی مشقیں روکنے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’یہ جاپان کی سلامتی اور اس کے عوام کی حفاظت کے حوالے سے ایک سنگین واقعہ ہے کہ چین کی طرف سے داغے گئے میزائل جاپان کے قریب سمندر میں گرے۔‘‘
وہیں آسٹریلیا کے وزیر برائے امور خارجہ پینی وونگ نے بھی جمعہ کو کہا کہ ان کا ملک ’’چین کی طرف سے تائیوان کی ساحلی پٹی کے آس پاس کے پانیوں میں بیلسٹک میزائل داغے جانے پر گہری تشویش کا شکار ہے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ یہ مشقیں غیر متناسب اور عدم استحکام کا باعث ہیں۔ ’’یہ خطے کے لیے ایک سنگین معاملہ ہے، بشمول ہمارے قریبی اسٹریٹجک پارٹنر، جاپان کے لیے۔ ہم تحمل اور تناؤ کو کم کرنے پر زور دیتے ہیں۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم صورت حال کی بہت قریب سے نگرانی کر رہے ہیں اور ہم اتحادیوں اور شراکت داروں سے بات کر رہے ہیں۔‘‘