ممبئی میں اُردو صحافت کے سمینار پر تنازع
نئی دہلی، 19؍ستمبر2022: ممبئی میں گزشتہ روز حج ہاؤس میں اردو صحافت کے دوسوسالہ موقع پر ہونے والی تقریب تنازع کا شکار ہوگئی ہے ،کیونکہ منتظمین کے ذریعے پیشگی درخواست کے باوجود مشاعرہ کو رقص و سرور قرار دےکر اجازت منسوخ کر دی گئی جبکہ ایک خاتون صحافی اور اودھ نامہ نامی اخبار کی معاون کی پذیرائی پر بھی اعتراض کیا جارہا ہے ،کیونکہ اُن پر الزام ہے کہ چند برس قبل مذکورہ اخبار میں سویڈن کے ایک اخبارمیں شائع پیغمبر اسلام کے خاکوں کو دوبارہ شائع کر دیاگیااور جس سے اقلیتی فرقے میں ناراضگی پھیل گئی تھی۔
اس موقع پربی جے پی کے لیڈر ومہاراشٹر اقلیتی کمیشن کے چیئرمین حاجی عرفات شیخ نے سمینار کے موقع پر مشاعرہ پر اعتراض کیا تو حج کمیٹی نے بھی فوری طور پر منتظمین کو مشاعرہ منسوخ کرنے کی ہدایت دی ،لیکن حاجی عرفات نے اسے حج ہاؤس کے تقدس سے کھلواڑ کا سنگین الزام عائد کیااور کہاکہ حج ہاؤس میں اردو صحافت کے دوسوسال پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں مشاعرہ بھی شامل تھا ۔ پہلے یہ تقریب اسلام جمخانہ میں منعقد ہونا طے پائی تھی لیکن بعد میں اس کو حج ہاؤس میں منتقل کر دیا گیا تھا ۔
حاجی عرفات شیخ نے کہاکہ انہیں اردو اخبارات کے سمینار پر کوئی اعتراض نہیں ہے ،لیکن حج کمیٹی کومشاعرہ کی اجازت نہیں دینا چاہئے۔ اور متنازع صحافیوں کی پذیرائی پر بھی اقلیتی فرقے کی جانب سے اعتراض کیا جارہا ہے بلکہ ایک انگریزی اخبار کی خاتون صحافی جیوتی پنوانی نے بھی اپنی تقریر میں متنازع صحافی کو معافی کے باوجود اردواخبارات میں جگہ نہ ملنے پر سخت الفاظ میں مذمت کی تھی اور سخت سست قراردیا۔
حاجی عرفات شیخ نے حج ہاؤس کے تقدس کو پامال کر نےپر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ہم اردو ادب و تہذیب کی مخالفت نہیں کرتے ہیں لیکن ہمیں حج ہاؤس جیسے مقدس ادارہ میں غیر شرعی وغیر اسلامی عمل سے اعتراض ہے ، کیونکہ یہاں حجاج کرام لبیک اللھم لبیک کی صدائیں بلند کر تے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ کوئی بھی مسلمان حج ہاؤس کے تقدس سے سمجھوتہ برداشت نہیں کر یگا ، اس لئے ہم نے حج ہاؤس میں مشاعرہ کی مخالفت کی ہے اور کسی بھی حال میں مشاعرہ منعقد ہونے نہیں دیا جائیگا ۔حاجی عرفات شیخ نے حج ہاؤس کی بے حرمتی پر حج کمیٹی آف انڈیا کے چیف ایگزیکٹیو افسر یعقوب شیخ کی معطلی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
حاجی عرفات شیخ نے اس معاملہ میں وزیر اعظم نریندر مودی ، وزیر اعلی ایکنا تھ شندے اور نائب وزیر اعلی و داخلہ دیویندر فڑنویس کو مکتوب ارسال کر کے اس پورے معاملے کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے ، ان کا کہنا ہے کہ دوسرے زبانوں کے صحافیوں کو پروگرام میں مدعو کیا جا رہا ہے، جن کا نہ تو اردو سے کوئی لینا دینا ہے اور نہ ہی اردو کی صحافت سے ان کوکوئی سروکار ہے۔