’’غیر منصفانہ‘‘: مذہبی آزادی سے متعلق امریکی پینل نے بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی رہائی کی مذمت کی
نئی دہلی، اگست 20: امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی، یا یو ایس سی آئی آر ایف نے جمعہ کو بلقیس بانو کیس میں عصمت دری اور قتل کے مجرم 11 افراد کی سزاؤں میں معافی کی مذمت کی۔
پینل نے کہا کہ یہ فیصلہ ’’غیر منصفانہ‘‘ ہے اور ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد میں ملوث افراد کے لیے استثنیٰ کے نمونے کا حصہ ہے۔
جمعہ کو یو ایس سی آئی آر ایف کے کمشنر اسٹیفن شنیک نے کہا کہ مجرموں کی سزاؤں میں معافی انصاف کی دھوکہ دہی ہے۔
USCIRF Vice Chair Abraham Cooper: “USCIRF strongly condemns the early and unjustified release of 11 men sentenced to life in prison for raping a pregnant Muslim woman and committing murder against Muslim victims during the 2002 Gujarat Riots.” #India https://t.co/Zqj2JjMaYb
— USCIRF (@USCIRF) August 19, 2022
بلقیس بانو کو 3 مارچ 2002 کو گجرات میں فسادات کے دوران اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ وہ اس وقت 19 سال کی تھیں اور حاملہ تھیں۔ احمد آباد کے قریب فسادیوں نے ان کی تین سالہ بیٹی سمیت ان کے خاندان کے چودہ افراد کو قتل کر دیا تھا۔ ایک آدمی نے لڑکی کو اس کی ماں کے بازو سے چھین لیا اور اس کا سر پتھر پر مار دیا۔
2002 کے فسادات میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔
مجرموں کو پیر کو گودھرا جیل سے رہا کیا گیا، جب گجرات حکومت نے اپنی معافی کی پالیسی کے تحت ان کی سزا کو کم کرنے کی درخواست منظور کر لی۔
گجرات کے ایڈیشنل چیف سکریٹری (ہوم) راج کمار نے کہا تھا کہ حکومت نے ان کی معافی کی درخواست پر غور کیا کیوں کہ مجرموں نے 14 سال جیل میں گزارے ہیں اور ساتھ ہی دیگر عوامل جیسے ’’عمر، جرم کی نوعیت، جیل میں رویے‘‘ کو مدنظر رکھا گیا۔
ان کی رہائی سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کے تحت گجرات حکومت کی طرف سے تشکیل کردہ ایک پینل کی سفارش پر مبنی تھی۔ پینل کے دس ارکان میں سے پانچ بھارتیہ جنتا پارٹی کے عہدیدار ہیں۔ دی اسکرول کے مطابق ان میں سے دو فی الحال ایم ایل اے ہیں۔
گجرات حکومت کا فیصلہ ممبئی کی ٹرائل کورٹ کی رائے کے بھی خلاف تھا، جس نے انھیں عصمت دری اور قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ جیل ایڈوائزری کمیٹی کے ایک رکن کے مطابق ٹرائل کورٹ نے معافی کی درخواست پر ’’منفی رائے‘‘ دی تھی۔
کئی دیگر انسانی حقوق کے گروپس نے بھی گجرات حکومت کے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔
جمعرات کے روز انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت 6,000 سے زیادہ شہریوں نے سپریم کورٹ پر زور دیا کہ وہ ان 11 مجرموں کی سزاؤں کی معافی کو منسوخ کرے۔
انھوں نے ایک بیان میں کہا ’’ان کی سزاؤں کی معافی نہ صرف غیر اخلاقی ہے، بلکہ یہ ریاست گجرات کی اپنی موجودہ معافی کی پالیسی کے خلاف ہے جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ عصمت دری یا اجتماعی عصمت دری کے مجرموں کے لیے ایسی معافی ’’نہیں‘‘ ہے۔‘‘