’’غیر آئینی‘‘: حزب اختلاف کی جماعتوں نے کریمنل پروسیجر (آئیڈینٹی فکیشن) بل پر خدشات کا اظہار کیا

نئی دہلی، مارچ 28: کریمنل پروسیجر (شناخت) بل 2022، جو پولیس کو گرفتار یا سزا یافتہ قیدیوں کی بائیو میٹرک پیمائش جمع کرنے کے قابل بنانے کی تجویز کرتا ہے، پیر کو مرکزی وزیر مملکت اجے مشرا نے لوک سبھا میں پیش کیا۔

حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس بل کو ’’غیر آئینی‘‘ قرار دیا اور ایوان میں پیش کرنے سے قبل اس پر ووٹنگ کا مطالبہ کیا۔ تاہم پی ٹی آئی کے مطابق اس بل کو 120 ارکان کے ذریعے حق میں اور 58 کے ذریعے مخالفت میں ووٹ دینے کے بعد پیش کیا گیا۔

دی ہندو کے مطابق بائیو میٹرک پیمائش میں جسمانی اور حیاتیاتی نمونوں، ایرس اور ریٹنا اسکین، دستخط اور گرفتار یا سزا یافتہ قیدیوں کے ہاتھ کی لکھائی کا ذخیرہ کرنا اور ان کا تجزیہ کرنا شامل ہے۔ اس کا اطلاق احتیاطی حراستی قوانین کے تحت زیر حراست افراد پر بھی ہوگا۔

مشرا نے کہا کہ موجودہ آئیڈینٹی فکیشن آف پریزنرز ایکٹ 1920 میں تشکیل دیا گیا تھا اور پی ٹی آئی کے مطابق یہ صرف چند سزا یافتہ افراد کے انگلیوں کے نشانات اور پاؤں کے نشانات جمع کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

اے این آئی کے مطابق مشرا نے لوک سبھا کو بتایا ’’اب 102 سال ہو چکے ہیں۔ دنیا میں تکنیکی اور سائنسی تبدیلیاں آئی ہیں، جرائم اور اس کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘

مرکزی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ یہ بل تفتیشی ایجنسیوں کو مجرمانہ معاملات کو حل کرنے میں مدد دے گا۔

اے این آئی کے مطابق انھوں نے کہا ’’یہ بل نہ صرف ہماری تحقیقاتی ایجنسیوں کی مدد کرے گا بلکہ پراسیکیوشن میں بھی اضافہ کرے گا۔ اس کے ذریعے عدالتوں میں سزا سنانے کی شرح میں اضافے کا بھی امکان ہے۔‘‘

کانگریس لیڈر منیش تیواری نے کہا کہ بل نے آئین ہند کی دفعہ 20، دفعہ 3 اور دفعہ 21 کی خلاف ورزی کی ہے، جو شہریوں کو دیگر چیزوں کے ساتھ عزت کی زندگی گزارنے کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ بل ایوان کی قانون سازی کی اہلیت سے باہر ہے۔

تیواری نے کہا کہ انھیں بل میں مذکور الفاظ ’’حیاتیاتی نمونے اور ان کے تجزیہ‘‘ کے غلط استعمال کا خدشہ ہے اور کہا کہ یہ نارکو تجزیہ اور دماغی نقشہ سازی کا باعث بن سکتا ہے۔

کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ یہ بل شہریوں کی آزادی اور ذاتی آزادی کے حق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق انھوں نے کہا ’’قانون ان لوگوں سے کہہ سکتا ہے جنھیں عدالت نے سزا سنائی ہے، تاہم موجودہ بل پولیس اور عدالت کو ایسے افراد کی پیمائش کرنے کا اختیار دینے کی کوشش کرتا ہے جو زیر سماعت ہیں اور جن پر کسی کیس میں ملوث ہونے کا شبہ ہے یا کسی شخص کے خلاف یہ قیاس ہے کہ وہ مستقبل میں کوئی غیر قانونی کام کر سکتا ہے۔‘‘

انقلابی سوشلسٹ پارٹی کے رکن این کے پریما چندرن نے بھی اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پولیس کو معمولی جرائم کے مجرموں کے ڈی این اے کے نمونے جمع کرنے کی اجازت دیتا ہے اور انھوں نے پولیس کو اس حد تک بااختیار بنانے کے ارادے پر سوالیہ نشان لگایا۔