برطانیہ: بادشاہت مخالف مظاہرین سمیت 52 افراد کو چارلس III کی تاجپوشی کے دوران گرفتار کیا گیا
نئی دہلی، مئی 7: لندن پولیس نے ہفتے کے روز بادشاہ چارلس III کی تاجپوشی کے موقع پر متعدد بادشاہت مخالف مظاہرین سمیت 52 افراد کو گرفتار کیا۔
چارلس III اور ان کی اہلیہ کیملا کو ہفتے کے روز برطانیہ اور دولت مشترکہ کے بادشاہ اور ملکہ کے طور پر تاج پہنایا گیا۔ چارلس III نے 8 ستمبر کو اپنی والدہ الزبتھ دوم کی موت کے بعد تخت سنبھالا۔
ہفتے کے روز انسانی حقوق کی تنظیموں نے مظاہرین کی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ تاہم شہر کی میٹروپولیٹن پولیس نے کہا کہ اس کے اہلکاروں نے قانون کے تحت متناسب کام کیا۔
کمانڈر کیرن فِنڈلے، جو اس دن کی کارروائیوں کی قیادت کر رہے تھے، نے کہا کہ افسران کا فرض ہے کہ وہ مداخلت کریں جب ’’احتجاج مجرمانہ ہو جائے اور سنگین رکاوٹ پیدا ہو جائے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’یہ سیاق و سباق پر منحصر ہے۔ تاجپوشی ایک نسل میں ایک بار ہونے والا واقعہ ہے اور یہ ہمارے جائزے میں ایک کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔‘‘
گرفتار ہونے والوں میں بادشاہت مخالف گروپ ریپبلک کے سربراہ گراہم اسمتھ بھی شامل ہیں۔
ہفتہ کو دیر گئے اسمتھ نے کہا کہ انھیں پولیس اسٹیشن سے رہا کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے ٹویٹر پر کہا ’’اب بھی اپنے ساتھیوں کا انتظار کر رہا ہوں۔‘‘
سوشل میڈیا پر دکھائی جانے والی تصاویر میں مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’بادشاہت کو ختم کرو‘‘ اور ’’ناٹ مائی کنگ‘‘ لکھا ہوا تھا۔
بادشاہت مخالف مظاہرین کی گرفتاریوں پر تبصرہ کرتے ہوئے ہیومن رائٹس واچ کے یونائیٹڈ کنگڈم یونٹ کی سربراہ یاسمین احمد نے کہا ’’یہ وہ مناظر ہیں جو آپ برطانیہ میں نہیں روس میں دیکھنے کی توقع کرتے ہیں۔‘‘
بی بی سی کے مطابق کلائمٹ گروپ جسٹ اسٹاپ آئل نے کہا کہ 13 مظاہرین کو لندن کے مال میں اور پانچ دیگر کو ڈاؤننگ سٹریٹ سے گرفتار کیا گیا۔