الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ادھو ٹھاکرے گروپ شدید برہم،سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان
این سی پی سربراہ شرد پوار کا ادھو ٹھاکرے گروپ کو مشورہ،فیصلے کو قبول کریں ،انتخابی نشان چھن جانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا
نئی دہلی ،18فروری :۔
الیکشن کمیشن نے مہاراشٹر میں ادھو ٹھاکرے اور شندے گروپ کے درمیان شیو سینا کے نام اورانتخابی نشان پر جاری تنازعہ کا اختتام کر دیاہے ۔الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ شیو سینا کا نام اور انتخابی نشان پر حق شندے گروپ کا ہے۔اس فیصلے کے بعدادھو ٹھاکرے گروپ نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے خلاف جارحانہ موقف اختیار کیا ہے اور اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔در اصل الیکشن کمیشن کا یہ اہم فیصلہ بی ایم سی (برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن) انتخابات سے عین قبل آیا ہے جسے ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا کو ایک بڑا جھٹکا قرار دیا جا رہا ہے ۔
شیو سینا (یو بی ٹی) کے صدر ادھو ٹھاکرے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن کے اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ ضرور جائیں گے۔ انہوں نے کہا ’’ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ اس حکم کو پلٹ دے گا اور 16 ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دیا جائے گا۔‘‘ خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے ادھو دھڑے کی اس عرضی پر ابھی تک اپنا فیصلہ نہیں دیا ہے، جس میں شندے دھڑے کے ایکناتھ شندے سمیت 12 ارکان اسمبلی کی رکنیت منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
وہیں، راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ اور ادھو گروپ سے پارٹی کے ترجمان سنجے راوت نے کہا ’’اب یہ ناانصافی کے خلاف کھلی جنگ ہے۔ ہندوستانی سیاست کے لیے آج کا دن افسوسناک ہے۔ لوگوں کا الیکشن کمیشن پر اعتماد تھا لیکن آج وہ اعتماد ختم ہو گیا ہے۔ ہم جدوجہد کرنے والے لوگ ہیں، ہم نئے نشان کے ساتھ عوام کے سامنے جائیں گے اور مہاراشٹر کے لوگ انہیں بتائیں گے کہ اصل سینک کون ہیں۔‘‘
دریں اثنا نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے سربراہ شرد پوار نے کہا کہ ‘تیر اور کمان’ انتخابی نشان کھو دینے سے ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیوسینا کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ عوام نئے نشان کوجلد قبول کرلیں گے۔ شرد پوار نےاس موقع پر کہا کہ اندرا گاندھی کی قیادت والی کانگریس نے 1978 میں ایک نیا نشان منتخب کیا تھا، لیکن پارٹی کو اس کی وجہ سے کوئی نقصان نہیں ہوا ۔
این سی پی کے سربراہ نے ٹھاکرے گروپ کو مشورہ دیا، ”جب کوئی فیصلہ آجاتا ہے تو اس پر کوئی بحث نہیں ہونی چاہیے۔ اسے قبول کریں، ایک نیا آئیکن حاصل کریں۔ اس سے (پرانے نشان کو کھونے سے) کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
وہیں سینئر این سی پی لیڈر اجیت پوار نے ایکناتھ شندے کی قیادت والے دھڑے کو حقیقی شیو سینا کے طور پر تسلیم کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو "غیر متوقع” قرار دیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن کو فیصلہ سنانے میں جلدی کیوں ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیوسینا کے عام کارکن ادھو ٹھاکرے کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ شیو سینا میں پھوٹ جولائی 2022 میں اس وقت پڑی تھی جب ایکناتھ شندے نے کانگریس-این سی پی اور شیوسینا کے اتحاد والی ادھو ٹھاکرے کی مہا وکاس اگھاڑی حکومت کے خلاف بغاوت کر دی تھی۔ وہ 40 ارکان اسمبلی کو ساتھ لے کر علیحدہ ہو گئے تھے۔ تب سے دونوں دھڑے اصل شیوسینا کے نام اور انتخابی نشان کے لیے لڑ رہے تھے۔ گزشتہ سال اکتوبر میں کمیشن نے ضمنی انتخابات کے دوران دونوں دھڑوں کو الگ الگ نشانات اور نام الاٹ کیے تھے۔ اس الیکشن میں ادھو ٹھاکرے کے دھڑے نے کامیابی حاصل کی تھی۔ شندے دھڑا الیکشن سے پیچھے ہٹ گیا تھا اور اس نے بی جے پی کے لئے راستہ صاف کر دیا تھا۔ بعد میں ادھو ٹھاکرے کے تئیں لوگوں کی ہمدردی دیکھ کر بی جے پی نے بھی اپنے پاؤں کھینچ لیے تھے۔